1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: مظاہرے جاری، مزید چار افراد ہلاک

18 اپریل 2011

شامی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے ایک جلوس پر فائرنگ سے کم از کم چار افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10vCo
تصویر: AP

شامی صدر بشار الاسد کے کئی دہائیوں پر محیط ایمرجنسی قوانین ختم کرنے اور متعدد اصلاحات کرنے کے وعدوں کے باوجود شام میں مظاہرے جاری ہیں۔ اتوار کے روز سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے ایک شخص کے جنازے پر فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ تلبیسہ کے علاقے میں پیش آیا۔

Syrien Präsident Bashar Assad hält eine Rede vor seinem Kabinett in Damaskus
ہفتے کے روز صدر بشار الاسد نے کابینہ سے اپنے خطاب میں جلد اصلاحات کرنے کا وعدہ کیا تھاتصویر: dapd

حکومتی فورسز نے جنوبی شام میں بھی مظاہرین کی دو ریلیوں کو منتشر کرنے کی کوشش میں پانچ افراد کو زخمی کیا۔ ملک میں سیاسی اور معاشی اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین نے ہفتے کے روز صدر بشار الاسد کی جانب سے اصلاحات کے جلد نفاذ کے اعلان کے باوجود مظاہرے جار رکھے ہوئے ہیں۔ مظاہرین صدر بشار الاسد کے فوری استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

شام کے اہم بندرگاہی شہر لاتاکیہ میں دس ہزار کے قریب افراد نے سڑکوں پہ نکل کر مظاہرہ کیا۔ مظاہرین جمعے کے روز مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ایک شخص کے جنازے کے بعد حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ مظاہرین نے پولیس کی جانب سے جنازے پر فائرنگ اور چار افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دی۔ دوسری جانب شام کے سرکاری خبر رساں ادارے صنعاء کا کہنا ہے کہ تلیبسہ میں ایک مسلّح جرائم پیشہ گروہ کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور گیارہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

شام کے دیگر علاقوں میں بھی حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں