1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں حکومت مخالف مظاہرے جاری، مزید ستائس افراد ہلاک

14 جولائی 2011

شام میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں دارالحکومت دمشق کے نواح اور دیگر علاقوں میں کم ازکم 27 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بیس مظاہرین کاتانا میں جبکہ سات جبل الزاویہ میں مارے گئے۔

https://p.dw.com/p/11utY
تصویر: picture-alliance/dpa

شام میں موجود انسانی حقوق کے ایک سرکردہ کارکن عمر نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا،’ ہمیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ کم ازکم بیس مظاہرین دمشق کے قریب واقع کاتانا میں مارے گئے جبکہ سات مظاہرین ترکی کی سرحد کے قریب واقع جبل الزاویہ میں ہلاک ہوئے‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جبل الزاویہ میں تیس جون کو ٹینک تعینات کیے گئے تھے، جو ابھی تک وہیں ہیں تاکہ صدر بشار الاسد کے خلاف ہونے والے کسی بھی مظاہرے کو کچل دیا جائے۔

انسانی حقوق کے اس کارکن نے جرمن خبر رساں ادارے کو مزید بتایا کہ حکومتی فورسز جبل الزاویہ میں ترکی ہجرت کرنے کی کوشش کرنے والے شامی باشندوں کے خلاف بھی کارروائی کر رہی ہیں۔ ان کے بقول آمر حکومت کے لیے یہ ایک عزت کا مسئلہ ہے کہ لوگ شام کو خیرباد کہہ رہے ہیں۔

Syrien Angriff der US Botschaft in Damaskus
شام میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہےتصویر: picture alliance/dpa

انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق شام میں مارچ سے شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کو کچلنے کے لیے دمشق حکومت نے جو فوجی آپریشن شروع کیا ہے، اس کے نتیجے میں کم ازکم 1400 افراد مارے گئے ہیں۔ دوسری طرف صدر بشار الاسد کی حکومت ان اعداد وشمار سے متفق نہیں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ شام میں مسلح جنگجوؤں اور غیر ملکی شر پسندوں نے ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی خاطر ملک کا امن برباد کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق بدھ کے دن حکومتی فورسز نے مِدان ڈسٹرکٹ میں ڈھائی سو دانشوروں اور ادیبوں کے مظاہرے کو منشتر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور متعدد افراد کوگرفتار بھی کر لیا۔ عینی شاہدین کے بقول سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے باوجود یہ مظاہرین بلند آواز میں قومی ترانہ پڑھتے رہے۔

اس سے قبل بدھ کے دن ہی شام کے جنوبی مغربی علاقوں میں سکیورٹی فورسز نے ایک پر امن مظاہرے پرکریک ڈاؤن کیا، جس کے نتیجے میں درجنوں مظاہرین زخمی ہو گئے۔

اس صورتحال میں عالمی رہنماؤں نے صدر بشار الاسد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوام کی خواہشات کو احترام کرتے ہوئے اقتدار سے الگ ہو جائیں۔ تاہم شام کے نائب صدر فاروق الشارح نے ایسے تمام تر مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ملک کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ بشار الاسد کو مستعفی ہونے کا کہے،’ کسی کو بھی شام کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا کوئی حق نہیں ہے‘۔ منگل کو امریکی صدر باراک اوباما نے کہا تھا کہ صدر بشار الاسد ملک کو جمہوری نظام پر چلانے کے لیے ’قانونی حق‘ کھو چکے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں