1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں لاشوں کو جلایا جا رہا ہے، امریکی وزارت خارجہ

افسر اعوان (AFP, AP, RT)
16 مئی 2017

امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس کے پاس اس بات کے ثبوت ہیں کہ شامی صدر بشارالاسد کی حکومت بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کو چُھپا رہی ہے۔ شام میں ’محفوظ علاقوں‘ کے قیام کے منصوبے پر بھی شک کا اظہار کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2d394
Infografik Karte Saydnaya Gefängnis Syrien Englisch

امریکی دفتر خارجہ نے پیر 15 مئی کو کہا کہ اس کے خیال میں شامی دارالحکومت دمشق کے مضافات میں قائم صیدنایا جیل میں ہر روز 50 تک افراد کو پھانسی دی جا رہی ہے اور ان میں سے بعض لاشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے جلایا جا رہا ہے۔

واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی دفتر خارجہ کے ’بیورو آف نیئر ایسٹرن افیئرز‘ کے قائم مقام نائب سیکرٹری اسٹوارٹ جونز کا کہنا تھا، ’’ہمارا ماننا ہے کہ مردہ جسموں کو جلا کر بھسم کرنے والی بھٹی کی تیاری دراصل صیدنایا جیل میں بڑی تعداد میں لوگوں کے قتل کو چھپانے کی کوشش ہے۔‘‘

جونز کا کہنا تھا کہ جیل کے جن سیلوں میں پانچ افراد کو رکھنے کی گنجائش ہے وہاں 70 تک قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔

Syrien Militärgefängnis Saidnaja
تصویر: Google Maps/Digital Globe 2017

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر بھی جاری کیں، جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ صیدنایا جیل میں اُس عمارت کی تصاویر ہیں جس میں مُردوں کو جلا کر بھسم کرنے والی بھٹی لگائی جا رہی ہے۔ تاہم 2013ء سے اب تک لی گئی تصاویر میں حتمی میں طور پر یہ بات واضح نہیں ہوتی کہ شامی حکومت مُردوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے جلانے کا عمل استعمال کر رہی ہے۔

امریکی دفتر خارجہ کی طرف سے کوئی سرکاری اندازہ نہیں بتایا گیا کہ صیدنایا جیل میں کتنے لوگوں کو ہلاک کیا گیا ہے تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے اُس رپورٹ کا حوالہ دیا گیا جس کے مطابق 2011ء سے 2015ء کے دوران اس جیل میں پانچ ہزار سے 11 ہزار تک افراد کو قتل کیا گیا۔

اسٹوارٹ جونز کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ روس، ترکی اور ایران کے تیار کردہ شام میں ’’محفوظ علاقوں‘‘ کے قیام کے منصوبے کے بارے میں بھی پُر امید نہیں ہیں کہ یہ منصوبہ بے گھر ہونے والے افراد کی محفوظ واپسی کا ذریعہ بنے گا۔ ان کا کہنا تھا، ’’ماضی میں ہونے والے جنگ بندی معاہدوں کی ناکامی کی روشنی میں ہمارے پاس اس منصوبے کے بارے میں مشکوک ہونے کی وجوہات ہیں۔‘‘