1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں مظاہرے: ہزاروں افراد سڑکوں پر

22 اپریل 2011

شام میں صدر بشارالاسد کی طرف سے ملک میں نافذ ایمرجنسی کے خاتمے کے اعلان کے بعد آج حکومت مخالف متعدد احتجاجی مظاہروں کا انعقاد ہوا۔ حکام کی طرف سے ملک بھر میں سکیورٹی کے سخت ترین اقدامات جمعے کی نماز سے پہلے ہی کر لیے گئے

https://p.dw.com/p/112cf
تصویر: dapd

تاہم کئی شہروں سے مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے مابین جھڑپوں کی اطلاعات آ رہی ہیں۔ شامی صدر بشار الاسد آج جمعے کودوہرے دباؤ کا شکار رہے۔ ایک طرف اُن کے مخالفین مسلمان باشندوں نے جمعے کی نماز کے موقعع پر ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے، دوسری جانب مسیحیوں کے تہوار گُڈ فرائی ڈے کے موقع پر ترکی کی سرحدوں سے نزدیک واقع شمال مشرقی شہر قمیشلی میں ہزاروں مظاہرین، جن میں قدامت پسند مسیحی، کُرد باشندے اور مسلمان شامل تھے، نے مشترکہ طور پر کرپشن اور بشار الاسد کے دورِ حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ بہت سے سرگرم کار کنوں نے آج کے گُڈ فرائی ڈے کو بشارالاسد کے لیے ایک کڑی آزمائش کا دن قرار دیا۔ شام کے ایک سوشل نیٹ ورکنگ گروپ فیس بُک کی طرف سے اس بار کے گُڈ فرائی ڈے کا موٹو ’ون ہارٹ، ون ہینڈ اینڈ ون گول‘ رکھا گیا تھا۔ گزشتہ ماہ سے جاری عوامی بغاوت کے دباؤ میں آ کر بشارالاسد نے تقریباً پانچ عشروں کے بعد ملک میں نافذ ایمرجنسی کے خاتمے کا اعلان ابھی حال ہی میں کرتے ہوئے کہا تھا ’ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایمرجنسی ہٹانے سے ہماری سکیورٹی کو خطرہ لاحق ہو گا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس اقدام سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا اور عوام کے انسانی وقار کے احترام کو یقینی بنایا جا سکے گا‘۔۔

Syrien Präsident Bashar Assad hält eine Rede vor seinem Kabinett in Damaskus
ایمرجنسی ہٹانے سے ملک کمزور نہیں ہوا:بشار الاسدتصویر: dapd

اُدھر شامی دارالحکومت دمشق میں حکام نے جگہ جگہ سکیورٹی چیک پوسٹ قائم کیے۔ شہر حُمص میں جمعے کی نماز سے پہلے ہی فوج کو تعینات کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق دمشق کے مضافاتی علاقے میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں میں تین افراد زخمی ہوئے۔ شہر حُمص سے بھی شامی فوج کی طرف سے مظاہرین پر فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اُدھر ایک لبنانی سُنی مسلم موومنٹ حزب التحریر نے شمالی لبنان کے شہر طرابلس میں المنصوری مسجد کے باہر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف پہلی بار احتجاجی ریلی نکالی۔

USA Präsident Barack Obama in Washington zu Libyen
امریکہ اپنی تمام تر منفرد صلاحیتوں کو بروئے کار لائے گاتصویر: dapd

دریں اثناء امریکی فوجی اہلکاروں نے کہا ہے کہ لیبیا پر بین الاقوامی فورسز کے حملوں کے نتیجے میں قذافی کی فوج کی کارروائیوں میں کچھ کمی آئی ہے تاہم لیبیا کا تنازعہ تعطل کا شکار ہو کر رہ گیا ہے۔ اُدھر لیبیا کے باغیوں نے امریکہ کی طرف سے بغیر پائلٹ والے ڈرون طیاروں کی لیبیا میں تعیناتی کے منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ جس کے بارے میں امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا کہ ڈرون طیاروں کی تعیناتی سے لیبیا میں امریکی سرگرمیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، کیونکہ واشنگٹن لیبیا کے تنازعے میں بہت زیادہ ملوث نہیں ہونا چاہتا۔ رابرٹ گیٹس کے بقول ’ صدر اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ کی جوصلاحیتیں منفرد و بیمثال ہیں، وہ اُن کو ضرور بروئے کار لائیں گے‘۔

اُدھر لیبیا کے نائب وزیر خارجہ خالد قائم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام سے مزید شہری ہلاک ہوں گے۔ انہوں نے کہا ’ یہ نہایت افسوسناک امر ہے، جبکہ امریکہ جمہوریت کو فروغ دینے کا دعویٰ کرتا ہے۔ لیبیا کے مستقبل کے فیصلے کا حق لیبیا کے عوام کو ہے۔ وہاں مزید ہتھیار، پیسے اور حملے کر کے باغیوں کی مدد کرنے سے لیبیا میں جمہوریت کو فروغ نہیں دیا جا سکتا۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں