1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: کم از کم ایک سو افراد کی ہلاکت

20 دسمبر 2011

عرب لیگ کی طرف سے شام میں مبصرین بھیجنے کے اعلان کے بعد سے لے کر اب تک حکومتی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں کم از کم ایک سو افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/13VwQ
تصویر: picture-alliance/dpa

شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا تھا کہ پیر کے روز 60 منحرف فوجیوں کو اس وقت گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا، جب وہ اپنے فوجی اڈے سے بھاگنے کی کوشش میں تھے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کے دوران کم از کم 40 مظاہرین کو ہلاک کیا گیا ہے۔

شام میں انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق صوبہ ادلیب میں مسلح باغیوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں تین شامی فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ شام کی سرکاری نیوز ایجنسی SANA نے ایک مسلح باغی کے ہلاک اور درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔

یہ خونریز واقعات گزشتہ روز پیش آئے ہیں اور کل ہی شام نے عرب لیگ کے مبصرین کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی تاکہ مظاہرین کے خلاف گزشتہ نو ماہ سے جاری اسد حکومت کی پر تشدد کارروائیوں کو روکا جا سکے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں بغاوت کے آغاز سے لے کر اب تک پانچ ہزار سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ شام حکومت کا مؤقف ہے کہ ’غیر ملکی حمایت یافتہ مسلح دہشت گردوں‘ کے ہاتھوں گیارہ سو فوجی مارے جا چکے ہیں۔

Syrien Getötete Soldaten November 2011
مسلح بغاوت میں اب تک گیارہ سو شامی فوجی مارے جا چکے ہیںتصویر: dapd

عرب لیگ نے شام کے خلاف معاشی پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ شام کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔

دریں اثناء عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی نے کہا ہے کہ مبصرین کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے کے باوجود شام کے خلاف عائد کی گئی پابندیوں کو ختم نہیں کیا جائے گا۔ ان کے مطابق مبصرین کی کوشش ہو گی کہ دمشق حکومت کو شہروں سے فوج واپس بلانے اور اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر امادہ کیا جائے۔

دمشق حکومت کا کہنا ہے کہ عرب لیگ کے ساتھ معاہدے پر دستخط روس کی طرف سے کی جانے والی اپیل پر کیے گئے ہیں۔ روس شام کو ہتھیار فراہم کرنے والا مضبوط اور دیرینہ اتحادی ہے۔ روس نے اس معاہدے کی تعریف کرتے ہوئے اسے امن کے قیام کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عابد حسین-

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں