1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شاہ سلمان ایشیا کا ایک ماہ کا دورہ اتوار سے شروع کریں گے

عابد حسین
25 فروری 2017

سعودی عرب کے شاہ سلمان اِس دورے کے دوران ایشیائی ملکوں کے ساتھ اقتصادی و سرمایہ کاری کے روابط مضبوط کرنے کی کوشش کریں گے۔ وہ انسداد دہشت گردی کے لیے دو طرفہ تعاون پر بھی بات چیت کریں گے۔

https://p.dw.com/p/2YF4G
Saudi Arabien König Salman Porträt
تصویر: Getty Images/AFP/S.Loeb

سعودی عرب کے شاہ سلمان کل اتوار چھبیس فروری سے براعظم ایشیا کے مختلف ملکوں کے ایک ماہ کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ سعودی حکومت نے اپنے بادشاہ کے اس طویل دورے کی تفصیلات ابھی تک عام نہیں کی ہیں۔ اس طویل دورے کے دوران سعودی شاہ ملائیشیا، انڈونیشیا، جاپان اور چین یقینی طور پر جائیں گے۔ سن 2014 میں امریکا کے دورے کے بعد یہ اُن کا مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے مسلم اکثریتی ممالک سے باہر کا پہلا دورہ ہے۔

ریاض حکومت نے اس دورے کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں لیکن سعودی شاہ کے اس دورے کی پہلی منزل ملائیشیا بتائی گئی ہے۔ کوالالمپور میں ملائیشیا کے حکومتی اہلکاروں کے مطابق شاہ سلمان اپنے بیٹے شہزادہ محمد کے ہم راہ اتوار کو پہنچ رہے ہیں۔ آرامکو اور ملائیشیاکے تیل پیدا کرنے والے سرکاری ادارے پیٹروناس کے ساتھ ایک ڈیل کو اسی دورے کے دوران حتمی شکل دی جائے گی۔

Saudi Arabien König Salman Porträt Malerei Wand
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شاہ سلمان کا نصب شدہ پوسٹرتصویر: Getty Images/F.Nureldine

نیوز ایجنسی روئٹرز نے سعودی شاہ کے اِس طویل دورے کی مختلف منازل کی تفصیلات عام کی ہیں۔ روئٹرز کے مطابق اکیاسی برس کے شاہ سلمان پہلی مارچ سے لے کر نو مارچ تک انڈونیشیا کا دورہ کریں گے۔ اس نو روزہ دورے کے دوران وہ انڈونیشی دارالحکومت جکارتہ کے علاوہ سیاحتی مقام بالی بھی جائیں گے۔ انڈونیشیا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد شاہ سلمان چھ روزہ جاپانی دورہ بارہ مارچ سے شروع کریں گے۔

 سعودی بادشاہ اپنے اِس دورے کے دوران مختلف ملکوں کے رہنماؤں کے ساتھ دفاع، انسدادِ دہشت گردی اور اقتصادیات پر خاص طور پر گفتگو کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ مختلف ملکوں کے سرمایہ کاروں کو سعودی عرب میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کی کوشش بھی کریں گے۔ وہ جاپان کے دورے پر نیو ٹیکنالوجی فنڈ کے لیے پینتالیس بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان بھی کریں گے۔

 اِس دورے پر اُن کے ہم راہ ایک انتہائی بڑا وفد جا رہا ہے۔ وفد کے اراکین کی تعداد پندرہ سو کے قریب بتائی گئی ہے۔ اس میں دس وزراء بھی  شامل ہیں۔ وزیر توانائی خالد الفلیح کے علاوہ سعودی تیل پیدا کرنے والے ادارے آرامکو کے اعلیٰ افسران بھی اس دورے کا حصہ ہیں۔ سعودی عرب نے آرامکو کے پانچ فیصد حصص سن 2018 میں فروخت کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔