1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شدید سردی کے باوجود ہنگری کی سرحد نہیں کھولی جائے گی

شمشیر حیدر
14 جنوری 2017

ہنگری کا کہنا ہے کہ شدید سردی کے باوجود سربیا اور ہنگری کے مابین سرحد کو تارکین وطن کے لیے نہیں کھولا جائے گا۔ مشرقی یورپ میں موجود ہزاروں مہاجرین جرمنی اور دیگر مغربی یورپی ممالک پہنچنا چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2Vnu4
Serbien Flüchtlinge an der Grenze von Serbien zu Ungarn
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/D. Balducci

جرمن اخبار ’ویلٹ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیجارتو کا کہنا تھا شدید سردی کے باجود ان کا ملک مہاجرین کے لیے سرحد نہ کھولنے کی پالیسی جاری رکھے گا۔ سیجارتو کا کہنا تھا کہ سربیا اور ہنگری کی سرحد پر موجود پناہ کے متلاشی افراد سردی سے بچنے کے لیے ہنگری کا رخ کرنے کے بجائے سربیا میں موجود کیمپوں میں چلے جائیں۔

لاکھوں تارکین وطن کن کن راستوں سے کیسے یورپ پہنچے

مشرقی یورپی ممالک، خاص طور پر بلقان کی ریاستوں میں ہزاروں تارکین وطن موجود ہیں جو جرمنی، فرانس اور دیگر مغربی یورپ ممالک میں سیاسی پناہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

تاہم ہنگری کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تارکین وطن مشرقی یورپی ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں نہیں دینا چاہتے اس لیے وہ ان ممالک کے کیمپوں کا رخ نہیں کر رہے۔ انہوں نے سرحد بند رکھنے کی ملکی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا، ’’بنیادی انسانی حقوق میں یہ شامل نہیں ہے کہ آپ محفوظ ممالک سے گزرتے ہوئے ان ممالک تک پہنچیں جہاں آپ اپنی مرضی سے رہائش اختیار کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں جنوب مشرقی یورپی ممالک جاری سردی کی شدید لہر اور ان علاقوں میں تارکین وطن اور مہاجرین کے عارضی کیمپوں کی ناقص صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے مطابق سربیا اور ہنگری میں پھنسے تارکین وطن کے پاس سردی سے بچنے کے لیے گرم خیمے اور رہائش گاہیں نہیں ہیں اور انہیں فوری طور پر مدد فراہم کیے جانے کی ضرورت ہے۔

پیٹر سیجارتو کا کہنا تھا کہ مہاجرین کی مدد کرنے کے حوالے سے ہنگری کی پالیسی بہت واضح ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’مہاجرین کو ان کے آبائی ممالک اور ان ملکوں کے پڑوس میں واقع علاقوں میں مدد فراہم کی جانا چاہیے۔ ہمیں مدد کرنے کے لیے انہیں یورپ نہیں لانا چاہیے بلکہ وہیں مدد کرنا چاہیے جہاں مسئلہ پیدا ہوا ہے۔‘‘

دو برسوں میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے یورپ میں پناہ کی درخواستیں دیں

مشرقی یورپ میں مہاجرین کو شدید سردی کا سامنا