1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شرمناک پاليسيوں کے سبب يورپ سے امداد نہيں ليں گے‘

عاصم سليم17 جون 2016

فرانسيسی امدادی تنظيم ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے مہاجرين کے بحران کے تناظر ميں يورپی يونين کی پاليسيوں کو ’شرمناک‘ قرار ديتے ہوئے احتجاجًا مستقبل ميں بلاک کی طرف سے دی جانے والی مالی امداد نہ لينے کا اعلان کيا ہے۔

https://p.dw.com/p/1J8sw
تصویر: DW/K. Zurutuza

خبر رساں ادارے اے ايف پی کی بيلجيم کے دارالحکومت برسلز سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ يا (MSF) نے اس بارے ميں جاری کردہ بيان ميں کہا ہے کہ يورپی يونين اور رکن ممالک کی ہجرت کے حوالے سے رکاوٹوں پر مبنی پاليسيوں اور پناہ گزينوں کو اپنی سرحدوں سے دور رکھنے سے متعلق اقدامات کے خلاف احتجاج کے طور پر بلاک اور رکن ملکوں سے مالی امداد وصول نہيں کی جائے گی۔

نوبل انعام يافتہ اس فرانسيسی تنظيم کو اٹھائيس رکنی يورپی يونين کے مختلف ذيلی اداروں اور رکن ممالک کی جانب سے گزشتہ برس يعنی سن 2015 ميں مجموعی طور پر 56 ملين يورو کی مالی امداد فراہم کی گئی تھی۔ انيس ملين يورو بلاک کے مختلف اداروں کی جانب سے ديے گئے جبکہ سينتيس ملين يورو رکن رياستوں نے فراہم کيے۔ ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کا کہنا ہے کہ تنظيم اپنی نوے فيصد امدادی سرگرميوں کے اخراجات نجی ذرائع سے پورے کر تی ہے۔

جمعہ سترہ جون کو يورپی بلاک سے مالی امداد نہ لينے کے فيصلے کا برسلز ميں منعقدہ ايک پريس کانفرنس ميں اعلان کرتے ہوئے ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کے سيکرٹری جنرل جيروم اوبرائٹ کا کہنا تھا کہ يہ يورپ کے ليے شرم کی بات ہے۔ انہوں نے الزام عائد کيا کہ پناہ کے مستحق لوگوں کو امداد اور تحفظ فراہم کرنے کے بجائے رکن رياستوں نے رکاوٹوں پر مبنی پاليسياں اپنائے رکھيں۔ اوبرائٹ کا مزيد کہنا تھا، ’’يورپی يونين اور ترکی کے مابين طے پانے والی ڈيل تو ايک قدم اور آگے جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے ’پناہ گزين‘ اور تحفظ فراہم کرنے کا بنيادی خيال ہی خطرے ميں پڑ گيا ہے۔‘‘

يہ تنظيم گزشتہ اٹھارہ ماہ کے دوران بحيرہ روم ميں پيش آنے والے مختلف حادثات ميں قريب دو لاکھ افراد کو بلا معاوضہ علاج کی سہولت فراہم کر چکی ہے
يہ تنظيم گزشتہ اٹھارہ ماہ کے دوران بحيرہ روم ميں پيش آنے والے مختلف حادثات ميں قريب دو لاکھ افراد کو بلا معاوضہ علاج کی سہولت فراہم کر چکی ہےتصویر: DW/K. Zurutuza

اس موقع پر MSF کے سيکرٹری جنرل جيروم اوبرائٹ نے يورپی کميشن کے ہفتہ وار اجلاس ميں گزشتہ ہفتے پيش کی جانے والی ايسی سفارشات کو بھی سخت تنقيد کا نشانہ بنايا، جن کے مطابق يورپی بلاک مہاجرين کی آمد مزيد محدود کرنے کے ليے مشرق وسطیٰ، افريقہ اور جنوبی ايشيا کے چند ممالک کے ساتھ بھی اسی طرز کے معاہدوں کے تعاقب ميں ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ايک طرف يورپی يونين سے مالی امداد لينا، تو دوسری طرف بلاک ہی کی پاليسيوں کے سبب متاثر ہونے والوں کا علاج جاری نہيں رکھا جا سکتا۔‘‘

’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ سے منسلک ہجرت سے متعلق امور کی ايک ماہرہ اوريئل پونٹيو نے پريس کانفرنس کو بتايا کہ تنظيم اس فيصلے کی روشنی ميں اپنی امدادی سرگرميوں ميں کٹوتی نہيں کر رہی بلکہ امداد کے ديگر ذرائع کی تلاش ميں ہے۔ يہ تنظيم گزشتہ اٹھارہ ماہ کے دوران بحيرہ روم ميں پيش آنے والے مختلف حادثات ميں قريب دو لاکھ افراد کو بلا معاوضہ علاج کی سہولت فراہم کر چکی ہے۔