1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان: مبینہ امریکی حملوں میں ہلاک ہونے کی تعداد اکیس

24 جنوری 2009

حکام کا کہنا ہے کہ ملبے میں سے مقامہ قبائلیوں کی مزید چھ نعشیں برآمد ہوئی ہیں۔ اس ے قبل جمعہ کے دن مبینہ امریکی میزائل حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پندرہ بتائی گئی تھی جن میں سے پانچ غیر ملکی باشندے تھے۔

https://p.dw.com/p/GfEX
پاکستانی حکومت مبینہ امریکی حملوں پر ’احتجاج‘ کرتی رہی ہےتصویر: dpa

پاک افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقے شمالی اور جنوبی وزیرستان میں بغیر پائلٹ امریکی طیارے کی جانب سےمبینہ طور پر دو میزائل حملوں میں پانچ عرب باشندوں سمیت کم از کم اکیس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

Obama im Oval Office
باراک اوباما نے امریکی صدر کا حلف اٹھاتے ہی پاکستان اور افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی کی حیثیت سے رچرڈ ہول بروک کو نامزد کردیا ہےتصویر: picture alliance / landov


پہلا میزائل حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی اور دوسرا جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں ہوا۔ مقامی حکّام نے تصدیق کردی ہے کہ ان حملوں کیں چار عرب باشندے ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی تعداد مختلف خبر رساں ادارے مختلف رپورٹ کر رہے ہیں۔

Obama Inauguration
باراک اوباما اور ان کے پیش رو امریکی صدر جارج بش، پاکستان اور افغانستان کے حوالے سے کتنے مختلف ثابت ہوں گے؟تصویر: AP


واضح رہے کہ باراک اوباما کے امریکی صدر کا حلف اٹھانے کے بعد امریکہ کی جانب سے پہلی بارمبینہ میزائل حملے کیے گئے ہیں۔ اس امر کو سیاسی مبصرین اہم قرار دے رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ باراک اوباما دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان پر خصوصی توّجہ دیں گے۔ مبصرین کی رائے میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان قبائلی علاقوں میں القاعدہ اور طالبان کے خلاف کارروائی میں شدّت آنے کا امکان ہے۔

Bildgalerie Jahresrückblick 2008 August Pakistan
سابق پاکستانی صدر پرویز مشرّف نے کہا ہے کہ پاکستانی سرحدی حدود میں امریکی حملے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ’کاؤنٹر پروڈکٹو‘ ثابت ہو رہے ہیںتصویر: AP

دوسری جانب امریکی ٹی وی چینل ’سی این این‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق پاکستانی صدر پرویز مشرّف نے کہا ہے کہ پاکستانی سرحدی حدود میں امریکی حملے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ’کاؤنٹر پروڈکٹو‘ ثابت ہو رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا رہا ہے۔

امریکی صدر باراک اوباما کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکمتِ عملی کے بارے میں پرویز مشرّف کا کہنا تھا کہ قومی مفادات تبدیل نہیں ہوتے ہیں اور باراک اوباما کے صدر بننے سے بھی ان میں تبدیلی آنے کا امکان نہیں ہے۔