شمالی وزیرستان: مبینہ امریکی ڈرون حملہ، چھ ہلاک
18 جولائی 2009جمعہ کی شام شمالی وزیرستان میں میران شاہ کے جنوب میں واقع بہادر خیلی نامی گاؤں میں مبینہ طور پر ایک امریکی ڈرون حملہ کیا گیا۔ پاکستانی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں طالبان عسکریت پسند تھے۔ اس حملےکے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی درست تعداد کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔
واقعے کے فوراً بعد طالبان عسکریت پسندوں نے علاقے کا گھیراؤ کرلیا اور ملبے تلے دبی لاشوں کو نکالنے کی کارروائی شروع کردی۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں گزشتہ نو دنوں کے دوران یہ چوتھا مبینہ ڈرون حملہ ہے۔
شمالی وزیرستان پاکستانی طالبان کے کمانڈر حافظ گل بہادر اور افغان کمانڈر سراج الدین حقّانی کا گڑھ تصوّر کیا جاتا ہے۔ اس سے قبل بھی یہاں پر مبینہ طور پر امریکی ڈرون حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
ایک دوسرے واقعے میں سوات میں سڑک پر رکھے ایک بم کے پھٹنے کے نتیجے میں دو پاکستانی فوجی ہلاک ہوگئے۔ علاوہ ازیں سوات اور دیر کے علاقوں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے حملے میں دو عسکریت بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے شمال مغربی صوبہِ سرحد کے مالاکنڈ ڈویژن میں پاکستانی حکومت نے قریباً دو ماہ قبل ایک فوجی آپریشن شروع کیا تھا جس کا مقصد طالبان عسکریت پسندوں کی سرکوبی کرنا تھا۔ پاکستانی حکومت کے مطابق اس فوجی کارروائی میں سترہ سو کے قریب عسکریت پسند اور ایک سو ساٹھ فوجی ہلاک ہوئے۔ حال ہی میں پاکستانی حکومت نے اس آپریشن میں مکمل کامیابی کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد شورش زدہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے بیس لاکھ کے قریب افراد کو حکومتِ پاکستان نے ان کے علاقوں تک واپس بھجوانے کے عمل کا آغاز کردیا ہے۔
مالاکنڈ ڈویژن کے بعض علاقوں کو عسکریت پسندوں سے صاف کرنے کے حکومتی دعووں کے باوجود وہاں سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان وقتاً فوقتاً جھڑپیں جاری ہیں۔ جمعرات کے روز سوات اور دیر سے حکومت نے اٹھارہ مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔