1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان میں مبینہ امریکی ڈرون حملہ، ہلاک شدگان کی تعداد پندرہ ہو گئی

21 اگست 2009

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے ڈانڈے درپہ خیل میں مبینہ امریکی جاسوسی طیارے کے میزائل حملے میں پندرہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/JFnc
وزیرستان کے علاقوں میں مبینہ امریکی ڈرون حملوں کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہےتصویر: dpa

ان حملوں میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر افغان مہاجرین بتائے جاتے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ میزائل درپہ خیل میں واقع افغان جنگجو کمانڈر جلال الدین حقانی کے مدرسے کے قریب واقع گھروں پر داغے گئے جس سے پانچ گھر تباہ ہوئے۔ حکام کو شک ہے کہ افغانستان میں مقیم اتحادی اور امریکی افواج پرحملوں کی منصوبہ بندی اسی علاقے میں کی جاتی ہے جبکہ امریکی افواج کونشانہ بنانے والے جنگجو یہاں آکر چھپتے ہیں۔

پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مبینہ امریکی جاسوس طیاروں کے حملوں کاسلسلہ 2004ء میں شروع ہوا ڈانڈے درپہ خیل میں ہونے والا تاز ہ حملہ ماہ رواں کاتیسراحملہ ہے۔ ڈرون حملوں میں القاعدہ اورطالبان کے کئی اہم لوگ مارے جاچکے ہیں۔ ان حملوں کے بارے میں افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مومند کہتے ہیں : ’’سارا علاقہ عدم استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے اور پرتشدد معاشرہ جنم لے رہا ہے اور ایک ایسا ماحول پیدا ہو رہا ہے، جس میں بہتری کی جانب واپسی انتہائی مشکل ہوگی اوراس کے لیے ایک طویل عرصے کی ضرورت ہوگی وہاں پر حملوں کے نتیجے میں چاہے کوئی کچھ بھی کہے بے گناہ لوگ مررہے ہیں اورجب بھی فضائی حملہ کیا جاتا ہے چاہے امریکہ کی طرف ہو یا پاکستان کی طرف سے اس میں ضرور بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں اس میں خواتین اوربچے مارے جاتے ہیں پراپرٹی کو نقصان پہنچتا ہے یہ ہم ایک ایسا بیج بورہے ہیں جس سے نفرت ہی نکلے گی جس میں بہتری کی کوئی صورت نظرنہیں آتی‘‘۔

مبینہ امریکی میزائل حملے کے بعد عسکریت پسندں نے میران شاہ اور ایف آر بنوں کے جانی خیل نامی علاقوں سمیت پانچ مختلف چیک پوسٹوں پر بہ یک وقت حملے کئے ہیں۔ ان حملوں میں سیکیورٹی فورسز کے تین اہلکار زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں آٹھ عسکریت پسند ہلاک کئے گئے۔ پولیٹکل حکام نے میران شاہ میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔

رپورٹ فرید اللہ خان، پشاور

ادارت عاطف توقیر