1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا میں تاریخی نیو یارک آرکیسٹرا

Gowhar Nazir26 فروری 2008

کبھی کبھار جنگیں ‘ جامع مزاکراتی عمل‘ سفارتی کوششیں‘ اور اعتماد سازی کے بے شمار اقدامات وہ مقاصد حاصل نہیں کرپاتے جو فنکار اپنے فن کے ذریعے حاصل کرسکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/DYOf
LORIN MAAZEL اپنے فن کے جوہر دکھاتے ہوئے
LORIN MAAZEL اپنے فن کے جوہر دکھاتے ہوئےتصویر: picture-alliance/ dpa

اور موسیقی تو کمال کرسکتی ہے۔شاید اسی لئے امریکہ کے تاریخی ORCHESTRA نے منگل کے روز پیانگ یانگ میں ایک غیر معمولی اور تاریخی کانسرٹ کے ذریعے ایک چھوٹی سی کوشش کی کہ دونوں ممالک یعنی امریکہ اور شمالی کوریاکی حکومتوں اور عوام کے درمیان حقیقی اور مستقل بنیادوں پر پائیدار امن قائم ہوسکے۔

اس کانسرٹ میں George Gershwin ‘ Richard Wagner‘ اور Antonin Dvorak جیسے معروف موسیقاروں اور فن کاروں کا کام شامل تھا۔

نیو یارک PHILHARMONIC ایکزیکٹو ڈائریکٹر ‘ ZARIN MEHTA‘ نے بتایا کہ دونوں ممالک کے حکام کو اس تاریخی کانسرٹ سے امید ہے کہ یہ شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان تلخی سے پر تعلقات میں بہتری لاسکے گا۔

سن 1950سے 1953تک چلی کورین جنگ کے بعد سے یہ پہلا موقعہ ہے کہ شمالی کوریا میں ایسا کوئی امریکی کانسرٹ ہوا ہو۔زرین مہتا نے دارالحکومت پیانگ یانگ میں نامہ نگاروں کو مزید بتایا کہ شمالی کوریا کی خواہش ہے کہ اس کے امریکہ کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں اور اسی لئے شمالی کوریا کے چھہ موسیقاروں کو نیویارک آرکیسٹرا کے کانسرٹ میں شرکت کی دعوت بھی دی گئی۔شمالی کوریا کے ٹیلی ویژن پر اس کانسرٹ کو براہ راست دکھایا گیا۔

LORIN MAAZEL نیو یارک PHILHARMONICکے میوزک ڈائریکٹر ہیں۔کانسرٹ کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ یہ دونوں ملکوں کی ثقافتوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

دنیا کے اس خطے میں گفتگو‘ بول چال اور تبادلہءخیال کے حوالے سے تمام تر مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے شمالی کوریا کی جانب سے یہاں کانسرٹ کرنے کی دوستانہ دعوت ہمارے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے“۔

گُذشتہ برس ہی اس کانسرٹ کو منعقد کرانے کے سلسلے میں گفتگو کا آغاز ہوا اور وہ اس لئے کیوں کہ سن دو ہزار سات میں شمالی کوریا کے متنازعہ جوہری پروگرام پر چھہ ملکی مزاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی۔امریکہ‘ چین‘ جاپان‘ روس‘ جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کے مابین طویل مزاکرات کے بعد بالآخر شمالی کوریا کی حکومت اس بات پر آمادہ ہوگئی تھی کہ وہ اپنا ایٹمی پروگرام روک دے گی۔

ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا موسیقی‘ آرکیسٹرا اور کانسرٹس سرد جنگ کے دو اہم دشمن ملکوں‘ امریکہ اور شمالی کوریا کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں کیا کردار ادا کرسکتے ہیں لیکن ابتدائی طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ چلو بہتری کی طرف ایک چھوٹی سی ہی سہی‘ شروعات تو ہوئی۔