1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا پر مزید پابندیاں، قرارداد کا مسودہ تیار

11 جون 2009

اگرچہ شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ جوہری اورمیزائل تجربات کے نتیجے میں اس پرمزید پابندیاں عائد کرنے سے متعلق مسودہء قرارداد سلامتی کونسل کے سامنے پیش کیا جاچکا ہے تاہم چین حتمی قراردار’’مناسب اور متوازن‘‘ چاہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/I7ew
اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل شمالی کوریا پر مزید سخت پابندیاں عائد کر سکتی ہےتصویر: DW-Montage/picture-alliance/dpa

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان Qin Gang نے آج جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ اقوام متحدہ کی نئی قرارداد ایسی ہونی چاہیے جس سے شمال مشرقی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ چینی وزارت خارجہ کا ہمیشہ سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ شمال۔مشرقی ایشیا میں مستقل امن اور استحکام قائم ہو۔

چین نے شمالی کوریا کے حوالے سے ہمیشہ محتاط سفارت کاری کی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پیونگ یانگ میں عدم استحکام کی صورت میں لاکھوں پناہ گزین سرحد عبور کرکے چین کا رُخ کرسکتے ہیں۔ تاہم بیشتر تجزیہ کاروں کی رائے میں شمالی کوریا کے سخت گیر موقف کی وجہ سے اب آہستہ آہستہ چین کے لئے پیونگ یانگ کا دفاع کرنا مشکل ثابت ہورہا ہے۔

دنیا کے طاقتور ترین ملک، بشمول چین، بدھ کے روز ایک ایسے مسودہء قرارداد پر راضی ہوگئے تھے جس میں شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں کا دائرہ وسیع کرنے کی بات درج ہے۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کے علاوہ جاپان اور جنوبی کوریا نے بھی قرارداد کے مسودے پر اتفاق کرلیا ہے۔ توقع یہی کی جارہی ہے کہ رواں ہفتے کے آخر تک اس مسودے کو کونسل کے دیگر ممبران بھی ووٹ کے ذریعے منظور کرلیں گے۔

دریں اثناء اقوام متحدہ کے لئے امریکی سفیر سوزان رائس نے نیو یارک میں کہا کہ شمالی کوریا کی ’’اشتعال انگیز‘‘ کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔ ’’ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سیکیورٹی کونسل یہ پیغام دینا چاہے گی کہ شمالی کوریا کا طریقہء کار ہر لحاظ سے ناقابل قبول ہے۔ شمالی کوریا کو اپنے غیر مناسب رویے اور غیر موزون کارروائیوں کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔ اسے غیر مشروط طور پر گفت و شنید کے عمل کی طرف واپس آنا ہوگا ورنہ جو نتائج اسے بھگتنا پڑیں گے، وہ بہت ہی اہم اور موثر ہوں گے۔‘‘

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن بھی شمالی کوریا کے خلاف ٹھوس ایکشن کرنے کی حمایت کرچکی ہیں۔’’ اگر اس وقت ہم شمالی کوریا کے خلاف موثر اور ٹھوس ایکشن نہیں لیتے ہیں تو ہم شمال۔مشرقی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہونے کے عمل کو ہوا دینگے۔ میرا خیال نہیں ہے کہ کوئی بھی یہ دیکھنا چاہے گا۔‘‘

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ملکوں نے متفقہ طور پر شمالی کوریا کے حالیہ جوہری اور میزائل تجربات کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے 2006ء کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

شمالی کوریا نے پچیس مئی کو ایٹمی تجربے کے بعد یکے بعد دیگرے کئی میزائل تجربے بھی کئے تھے۔ ایٹمی ٹیسٹ کے بعد سلامتی کونسل نے شمالی کوریا سے مطالبہ کیا کہ وہ پرانی دو قراردادوں کی پاسداری کرنے کے ساتھ ساتھ فوراً اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کے سلسلے میں چھہ ملکی مذاکرات کے لئے آمادہ ہوجائے۔

امریکی صدر باراک اوباما نے شمالی کوریا کے جوہری تجربے کو ’’عالمی امن اور سلامتی کے لئے شدید خطرہ‘‘ قرار دیا تھا۔ شمالی کوریا نے جواب میں امریکی انتظامیہ کے رویہ کو ’’معاندانہ اور مخالفانہ‘‘ قرار دیا تھا۔

رپورٹ : گوہر نذیر گیلانی

ادارت : کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں