1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمال مشرقی بھارت میں امن کے آثار

11 فروری 2011

بھارت کے شمال مشرق میں سرگرم جنگجو تنظیموں اور مرکزی حکومت کے درمیان مذاکرات کا سلسہ شروع ہونے سے تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے انتہاپسندی کے خاتمے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10FiT
تصویر: AP

گذشتہ 31 برسوں میں پہلی مرتبہ کالعدم علیحدگی پسند تنظیم یونائٹیڈ لبریشن فرنٹ آف آسام (الفا) کے ساتھ بات چیت کے بعد حکومت نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا کہ انہیں پوری امید ہےکہ شمال مشرقی خطے میں جلد ہی امن قائم ہوسکے گا کیوں کہ الفا نے جن مسائل اورشکایات کا اظہار کیا ہے ان کا منصفانہ اور باوقار حل بھارتی آئین کے فریم ورک میں ممکن ہے۔

تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے تشدد کی آگ میں جھلسنے والے شمال مشرقی خطے میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں۔ تاہم وہاں قیام امن کی امید کا سہرا بنگلہ دیش کے سرجاتا ہے۔ دراصل حالیہ مہینوں میں بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات بڑی حد تک معمول پر آگئے ہیں۔ شیخ حسینہ واجد نے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالتے ہی کہا تھا کہ وہ اپنے ملک سے بھارت مخالف سرگرمیوں کی کسی بھی علیحدگی پسند تنظیم کواجازت نہیں دیں گی۔

Indien Bombenserie in Assam
تین دہائیوں سے تشدد کی آگ میں جھلسنے والے شمال مشرقی خطے میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیںتصویر: AP

ڈھاکہ حکومت کی طرف سے سختی برتے جانے کی وجہ سے شمال مشرقی خطے کی انتہاپسند تنظیموں کے سامنے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہونے کے سوا کوئی دوسرا چارہ نہیں رہ گیا تھا کیوں کہ بھوٹان میں پہلے ہی وہاں کی رائل آرمی نے بھارتی افواج کے ساتھ مل کر ’آپریشن آل کلیئر‘ اور ’آپریشن آل آرڈر‘ کے بعد بھارت مخالف شمال مشرق کی انتہاپسند تنظیموں کے لئے زمین تنگ کردی ہے۔

الفا کے صدر اروند را ج کھووا کی قیادت میں اس کالعدم انتہاپسند تنظیم کے آٹھ رکنی وفد نے وزیر داخلہ پی چدمبرم سے ملاقات کے بعد کہا ، ”مرکز کے ساتھ بات چیت مثبت رہی ‘ہم اپنی جدوجہد کا حل بات چیت کے ذریعے نکالنا چاہتے ہیں۔“ الفا کے فارن سکریٹری ششادھر چودھری نے کہا کہ یہ ابتدائی بات چیت تھی ’جسے اعتماد سازی کا پہلا قدم سمجھا جانا چاہئے‘ آئندہ کی بات چیت کا ایجنڈہ بعد میں طے کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ شمال مشرقی خطے میں 200 سے زائد نسلی گروپ رہتے ہیں جن کی اپنی مخصوص زبان‘ لہجہ اور سماجی اور ثقافتی شناخت ہے۔ یہ گروپ چاہتے ہیں کہ ان کی مخصوص شناخت تسلیم کی جائے۔ وزیر داخلہ پی چدم برم نے کہا کہ بھارتی آئین میں شمال مشرقی خطے کے عوام کی امنگوں کو پورا کرنے کی پوری گنجائش اور لچک موجود ہے۔ چدمبرم نے کہا کہ حکومت تشدد کا راستہ ترک کرنے اور علیحدگی کی باتیں بند کردینے والی ہر تنظیم کے ساتھ با ت چیت کے لئے ہمیشہ تیار ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب یہ تو آنے والے دنوں میں ہی پتہ چل سکے گا کہ الفا جیسی جنگجو تنظیموں سے بات چیت کتنی سود مند ثابت ہوتی ہے کیوں کہ خود الفا کا سخت گیر دھڑا حکومت کے ساتھ بات چیت کے خلاف ہے۔ الفا کے چیف کمانڈر پریش بروا کی قیادت والے سخت گیر دھڑے کے ایک رہنما نے حال ہی میں کہا تھا کہ آسام میں آزادی کی لڑائی جاری رکھنے کے لئے ان کے پاس کارکنوں کی خاطر خواہ تعداد موجود ہے۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں