1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شکیل آفریدی کو نہ رہا کریں گے نہ امریکا کے حوالے، وزیر قانون

مقبول ملک
18 جنوری 2017

پاکستانی حکومت دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی مدد کرنے والے زیر حراست مقامی ڈاکٹر شکیل آفریدی کو نہ تو رہا کرے گی اور نہ ہی اسے امریکا کے حوالے کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/2VyPC
Pakistan Arzt Shakil Afridi
ڈاکٹر شکیل آفریدیتصویر: dapd

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے بدھ اٹھارہ جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ملکی میڈیا کے مطابق یہ بات پاکستانی وزیر قانون زاہد حامد نے ملکی پارلیمان کے ارکان کو بتائی۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی، جسے امریکی حکام ایک ہیرو قرار دیتے ہیں، کو مئی دو ہزار گیارہ میں شمالی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ایک خفیہ فوجی آپریشن کے دوران امریکی کمانڈوز کے ہاتھوں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

’ٹرمپ کو غلط فہمی ہے، پاکستان امریکا کی نو آبادی نہیں‘

شکیل آفریدی کی جلد رہائی کی امید ہے یا نہیں؟

طالبان نے شکیل آفریدی کے وکیل کا قتل قبول کر لیا

شکیل آفریدی کی گرفتاری کے باعث دو اسٹریٹیجک پارٹنر ملکوں کے طور پر پاکستان اور امریکا کے باہمی تعلقات بری طرح متاثر ہوئے تھے اور یہ موضوع واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین ابھی تک کشیدگی کی وجہ بنا ہوا ہے۔

پاکستان کا الزام ہے کہ شکیل آفریدی نے حفاظتی ٹیکے لگانے کی ایک ایسی جعلی مہم چلائی تھی، جس کے نتیجے میں وہ اس وقت ایبٹ آباد میں ایک بڑے رہائشی کمپاؤنڈ میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ مقیم اسامہ بن لادن کے ایسے ڈی این اے نمونے حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا، جن کی مدد سے سی آئی اے کے یہ شبہات یقین میں بدل گئے تھے کہ بن لادن وہیں رہتا تھا۔

Ehemaliges Versteck von Osama bin Laden in Abbotabad Pakistan
پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں وہ رہائشی کمپاؤنڈ جہاں امریکی فوجی کمانڈوز نے خفیہ آپریشن میں بن لادن کو ہلاک کیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

ڈاکٹر آفریدی کو پاکستانی حکام نے بن لادن کی ہلاکت کا باعث بننے والے خفیہ امریکی فوجی آپریشن کے کچھ ہی عرصے بعد گرفتار کر لیا تھا اور اس پر الزام تھا کہ اس کے اسلام کے نام پر عسکریت پسندانہ کارروائیاں کرنے والے شدت پسندوں کے ساتھ رابطے تھے۔ شکیل آفریدی اپنے خلاف ان الزامات کی نفی کرتا ہے۔

اس پس منظر میں روئٹرز نے آج بدھ کو پاکستانی اخبار ڈیلی ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستانی وزیر قانون زاہد حامد نے سینیٹ یا ملکی پارلیمان کے ایوان بالا کے ارکان کو بتایا ہے کہ اسلام آباد حکومت نہ تو شکیل آفریدی کو رہا کرے گی اور نہ ہی اسے ملک بدر کر کے واشنگٹن کے حوالے کیا جائے گا۔

اس سلسلے میں وزیر قانون نے ارکان سینیٹ کو بتایا، ’’قانونی کارروائی جاری ہے اور شکیل آفریدی کو مقدمے کی منصفانہ سماعت کا پورا موقع دیا جا رہا ہے۔‘‘ روئٹرز نے لکھا ہے کہ پاکستانی وزیر قانون نے یہ بات سینیٹ کے ایک رکن کی طرف سے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں کہی کہ آیا چند غیر مصدقہ رپورٹوں کے مطابق ڈاکٹر آفریدی کو ممکنہ طور پر رہا کیا جانے والا ہے۔

Pakistan Gericht in Peschawar ordnet Stopp der US-Drohnenangriffe an
شکیل آفریدی کو ایک قبائلی عدالت کی طرف سے سنائی گئی تینتیس برس قید کی سزا پشاور ہائی کورٹ نے منسوخ کر دی تھیتصویر: picture-alliance/dpa

زاہد حامد نے ایوان بالا کے ارکان کو بتایا، ’’ڈاکٹر آفریدی نے پاکستانی قانون اور قومی مفادات کے برعکس کام کیا۔ پاکستانی حکومت کئی بار امریکا کو بھی بتا چکی ہے کہ ملکی قانون کے تحت شکیل آفریدی نے جرم ک‍ا ارتکاب کیا اور اسے اس وقت اپنے خلاف قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔‘‘

شکیل آفریدی کو 2012ء میں لشکر اسلام نامی ایک عسکریت پسند گروہ کا رکن ہونے کے الزام میں 33 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ 2013ء میں یہ فیصلہ منسوخ کر دیا گیا تھا اور آفریدی پر اس سے بھی آٹھ سال پہلے ایک مریض کی موت کے سلسلے میں قتل کا الزام عائد کر دیا گیا تھا۔ اس وقت بھی یہ پاکستانی ڈاکٹر جیل میں بند ہے اور اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کے انتظار میں ہے۔