1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شیعہ خواتین کو محرم کے بغیر حج کرنے کی اجازت دی جائے‘

امتیاز احمد2 اگست 2016

لاہور ہائی کورٹ نے وزارت برائے مذہبی امور کو ہدایت کی ہے کہ ان شیعہ خواتین کی بھی حج کی درخواستیں قبول کی جائیں جو محرم کے بغیر حج کرنا چاہتی ہیں۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انہیں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JaCg
Beginn Pilgerfahrt Hadsch in Mekka 01.10.2014
تصویر: Reuters/Muhammad Hamed

جسٹس عائشہ اے ملک کی جانب سے شیعہ خواتین کو یہ ایک عبوری ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔

سن دو ہزار تیرہ میں اسلامی نظریاتی کونسل کے ایک فیصلے کی بنیاد پر خواتین کو بغیر محرم کے حج پر جانے سے روک دیا گیا تھا۔ اس سے قبل وزارت برائے مذہبی امور نے عدالت کو بتایا تھا کہ انہیں اس عہدے دار کا تعین کرنے میں وقت لگے گا جس نے اس قانون کی منظوری دی تھی۔

اب عدالت کی طرف سے وزارت برائے مذہبی امور کو رواں برس کے لیے شیعہ خواتین کی حج کی درخواستیں قبول کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے اس مقدمے کی سماعت چودہ اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

جسٹس عائشہ اے ملک ایک ایسے کیس کی سماعت کر رہی ہیں جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ مذہبی امور کی وزارت کی طرف سے شیعہ شہریوں، بالخصوص شیعہ خواتین کے ساتھ، امتیاز سلوک کیا جاتا ہے۔

گزشتہ سماعت کے دوران وزارت برائے مذہبی امور نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کی حج پالیسی میں اسلامی نظریاتی کونسل کا کوئی عمل دخل نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا نام تک حج پالیسی میں نہیں لکھا گیا۔

اس کے بعد عدالت نے کہا تھا کہ ان عہدے داروں کا نام بتایا جائے جو اس فیصلے میں ملوث تھے۔

درخواست گزار کی وکیل بیرسٹر معصومہ زہرا بخاری نے اپنی درخواست میں لکھا ہے کہ اس معاملے میں اسلام نظریاتی کونسل ایک مشاورتی ادارہ تھا اور اس کی سفارشات پر اس وقت تک عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا جب تک انہیں قانون کی حیثیت حاصل نہ ہو۔

تاہم یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل میں فقہ جعفریہ کے نمائندوں نے بھی اس معاملے میں اختلاف رائے کا نوٹ درج کروایا تھا۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ وزارت مذہبی امور انہیں امتیازی سلوک کا نشانہ بناتی ہے۔ درخواست گزار کے مطابق ان شیعہ خواتین کی حج کی درخواستیں مسترد کی جا رہی ہیں جن کے ساتھ محرم نہیں ہوتا۔ درخواست گزار نے عدالت سے یہ حکم نامہ جاری کرنے کی درخواست کی ہے کہ شیعہ شہریوں کے فیصلے فقہ جعفریہ کے مطابق کیے جائیں۔