صدام حسین کی بھوک ہڑتال
22 جون 2006بغداد میں قیدیوں سے متعلقہ امور کے لئے ایک امریکی فوجی ترجمان نے بتایا کہ خامس ال عبیدی صدام حسین کا دفاع کرنے والی قانونی ماہرین کی ٹیم کے وہ تیسرے رکن ہیں جنہیں قتل کردیا گیا ہے۔ان کی ہلاکت کے بعد صدام حسین نے امریکی نگرانی میں کام کرنے والی ایک جیل میں اپنی بھوک ہڑتال کا آغاز جمعرات کی صبح ناشتے کے بعد کیا ۔ قبل ازیں بدھ کی شام سے اسی جیل میں زیرحراست صدام حسین کے چند سابقہ ساتھیوں نے بھی ہر روز تین مرتبہ کھانا کھانے سے انکار کردیا تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ69سالہ صدام حسین کی صحت اچھی ہے اور انہیں مکمل طبی سہولیات بھی حاصل ہیں۔ انہوں نے اپنی بھوک ہڑتال کے آغاز کے بعد جمعرات کی دوپہرکھانا کھانے سے انکار کردیا۔ مجموعی طور پر یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ سابق عراقی ڈکٹیٹر نے کئی سال قبل دجیل میں 148شیعہ شہریوں کی ہلاکت کے سلسلے میں اپنے خلاف گذشتہ برس اکتوبر میں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت مقدمے کی کارروائی کے شروع ہونے کے بعد کوئی بھوک ہڑتال کی ہے۔
صدام حسین کا دفاع کرنے والی وکلاءکی ٹیم کے سربراہ نے الزام لگایا ہے کہ ان کے نائب خامس ال عبیدی کا قتل عراق میں حکومت نواز شیعہ ملیشیاﺅں کے ایماءپر کیا گیا اور اب وہ اور ان کے ساتھی وکلاءاس مقدمے کی آئندہ سماعت کے لئے 10 جولائی کے روز ہونے والی عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ بھی کرسکتے ہیں۔اس روز وکلاءدفاع کو عدالت میں صدام حسین کے حق میں اختتامی جرح کرنا ہے۔
امریکی پشت پناہی میں کام کرنے والی اور اس مقدمے کی سماعت کرنے والی عراقی عدالت کے لئے خامس ال عبیدی کا قتل اس لئے بھی ایک بڑا دھچکہ ہے کہ وہ گذشتہ آٹھ ماہ کے دوران قتل کردئے جانے والے صدام حسین کے تیسرے وکیل ہیں اورال عبیدی کے قتل سے پہلے انہیں ان کے گھر سے اغواءکرنے والے 20مسلح افرادعراقی وزارت داخلہ کے پولیس اہلکاروںکی یونیفارم پہنے ہوئے تھے۔