1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر موگابے مستعفی ہو جائیں: یورپی یونین

9 دسمبر 2008

امریکہ اور برطانیہ کے بعد یورپی یونین نے بھی زمبابوے کے صدر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/GCJJ
یورپی یونین نے بھی گزشتہ 28 سال سے اس افریقی ملک پر حکومت کرنے والے صدر موگابے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔تصویر: picture-alliance/ dpa

زمبابوے میں اشیائے خوراک کی قلت اور ہیضے کی وبا سے پیدا شدہ انسانی المیے کے بعد یورپی یونین نے بھی گزشتہ 28 سال سے اس افریقی ملک پر حکومت کرنے والے صدر موگابے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔

مغربی ممالک کی جانب سے یہ مطالبہ مسلسل داخلی بحران کے پس منظر میں زمبابوے میں پیدا ہونے والی خوراک کی شدید قلت اور ہیضے کی وبا کے باعث چھ سو سے زائد شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد سامنے آیا ہے۔

تاہم صدر موگابے ملک میں پیدا شدہ اس صورتحال کا ذمہ دار مغربی ممالک کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کو قرار دے رہے ہیں۔

Nicolas Sarkozy 60. Jahrestag Erklärung der Menschenrechte
نکولا سارکوزی نے اس بارے میں اپنی ایک تقریر میں کہا :’’ میں آج یہ بتا دینا چاہتا ہوں، زمبابوے نے بہت کچھ برداشت کر لیا ہے اب صدر موگابے کو جانا ہو گا‘‘۔تصویر: AP

یورپی یونین کے خارجہ سیاسی امور کے نگران عہدیدار خاوئیر سولانا نے برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل ایک بیان میں کہا : ’’میرے خیال میں وقت آ گیا ہے کہ صدر موگابے پر دباؤ بڑھایا جائے کہ وہ اپنے عہدے سے الگ ہو جائیں‘‘۔

یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک فرانس کے سربراہ مملکت نکولا سارکوزی نے اس بارے میں اپنی ایک تقریر میں کہا :’’ میں آج یہ بتا دینا چاہتا ہوں، زمبابوے نے بہت کچھ برداشت کر لیا ہے اب صدر موگابے کو جانا ہو گا‘‘۔

اس سے قبل امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے پہلے ہی ایسے بیانات سامنے آ چکے ہیں جن میں بین الاقوامی سطح پر بہت الگ تھلگ ہو کر رہ جانے والے صدر موگابے کواپنا عہدہ چھوڑنے کے لئے کہا گیا ہے۔

Cholera in Simbabwe
زمبابوے میں ہیضے کی وبا کی تازہ لہر میں چھ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: AP

دوسری جانب زمبابوے کے وزیر اطلاعات Sikhanyiso Ndlovu نے کہا ہے کہ صدر موگابے آئینی طور پر منتخب صدر ہیں اور کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ انہیں اپنا عہدہ چھوڑنے کے لئے کہے۔ انہوں نے کہا :’’ زمبابوے ایک خود مختار ملک ہے اور صدر موگابے زمبابوے کے آئین کے تحت منتخب کئے گئے صدر ہیں۔ کسی طاقت ور ملک کے رہنما کو حق حاصل نہیں کہ وہ انہیں صدارت چھوڑنے پر مجبور کرے‘‘۔

یورپی یونین صدر موگابے اور 11 دوسری سرکردہ شخصیات سمیت زمبابوے کے تقریبا 160 حکام کی یورپ میں آمد پر پابندی لگانے پر بھی غور کر رہی ہے۔

زمبابوے میں جاری غذائی قلت، ہیضے کی وبا اور داخلی سیاسی بحران کے تناظرجنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اس تجویز کی مخالفت کی ہےجس میں چند افریقی ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے کہا گیا تھا کہ زمبابوے میں فوجی دستے تعیات کئے جانے چاہئیں۔