1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالی حکومت کے لئے امریکی حوصلہ افزائی

رپورٹ: عابد حسین ، ادارت: مقبُول ملِک7 اگست 2009

افریقی ملک کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی صومالی صدر شیخ شریف شیخ احمد سے ملاقات میں ماہرین کے بقول امریکہ کی جانب سے انتہائی حوصلہ افزاء موقف سامنے آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/J5FD
امریکی وزیر خارجہتصویر: picture alliance / abaca

جمعرات کو ہونے والی اس ملاقات کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کی بھرپور حمایت اور امداد سے صومالیہ میں موجودہ شورش کا اگر مکمل خاتمہ نہیں بھی ہوتا تو کم از کم اسکی شدت یقینی طور پر کم کی جا سکتی ہے۔

اس ملاقات میں ہلیری کلنٹن نے صومالی صدر کو ان کی حکومت کے لئے امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ امریکی وزیر خارجہ نے اریٹریا کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اگر صومالیہ میں اپنی غیر ذمہ دارانہ مداخلت سے باز نہ آیا تو اس کے خلاف ضروری اقدامات سے گریز نہیں کیا جائے گا۔

Somalia Scheich Scharif Ahmed
صومالیہ کے صدر شیخ شریف شیخ احمد، ایک فائل فوٹوتصویر: AP

نیروبی میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران امریکی وزیر نے صدر اوباما کی جانب سے صومالیہ کی اس عبوری مرکزی حکومت کے لئے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا، جسے الشباب نامی انتہاپسند گروپ کی طرف سے مسلح مزاحمت کا سامنا ہے۔ موغادیشو میں حکومتی فوج ابھی تک اس مزاحمتی گروپ کے سامنے تقریباً بےبس دکھائی دیتی ہے۔

صومالی ذرائع کے مطابق اریٹریا صومالیہ میں اس انتہاپسند تنظیم کا سب سے بڑا حمایتی ہے اور اسی افریقی ریاست سے الشباب کو صومالیہ میں اس کو دہشت گردانہ کارروائیوں کے لئے ہتھیار مل رہے ہیں۔ اریٹریا الشباب سے متعلق اپنے خلاف ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

ہلیری کلنٹن کے ساتھ اپنی ملاقات میں بھی شیخ شریف شیخ احمد نے اریٹریا سے مطالبہ کیا کہ وہ صومالیہ کے حوالے سے اپنے رویئے کو تبدیل کرے اور الشباب کے عسکریت پسندوں کی سرپرستی سے باز آ جائے۔

UN-Gebertreffen in Brüssel - Somalia
صومالی صدر شیخ شریف شیخ احمد، یورپی یونین کے انسانی ہمدری کے امداد کے کمیشنر لوئی مشعل سے ملاقات کے دورانتصویر: AP

صومالی صدر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے یقین ظاہر کیا کہ شیخ شریف کی حکومت صومالی عوام کے لئے امید کی ایک کرن کی حیثیت رکھتی ہے اور انہیں اس امر کا یقین ہے کہ شیخ شریف کے دورِ حکومت میں طویل خانہ جنگی سے تباہ حال صومالیہ میں سلامتی اور استحکام کی فضا قائم ہو سکتی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اعلانیہ کہا کہ امریکہ موغادیشو میں عبوری مرکزی حکومت کے اہلکاروں کی تربیت کے علاوہ صومالی فوج کو اسلحے کی ترسیل بھی جاری رکھے گا۔

یہ امر اہم ہے کہ چند سال پہلے تک شیخ شریف شیخ احمد صومالی انتہاپسندوں کے انتہائی قریب تھے اور وہ شیخ حسن ظاہر کے گروپ کے لیڈر بھی تھے۔ ان کے اعتدال پسند رویے کی وجہ سے انتہاپسندوں نے انہیں ان کے تنظیمی منصب سے علیحدہ کردیا تھا۔ ہلیری کلنٹن سے ملاقات کے بعد صومالی صدر نے بھی صحافیوں کے سامنے امریکی وعدوں کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ صومالیہ کو سلامتی کے شعبے کے علاوہ اپنے ہاں شہری آبادی کے لئے امداد کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ان کے بقول اگر امریکہ نے اپنے تمام وعدے پورے کئے تو یہ صومالی عوام کے لئے بہت فائدہ مند پیش رفت ہو گی۔

شیخ شریف شیخ احمد اپنے ملک کے لئے بین الاقوامی فوجی دستوں کی تعیناتی کے بھی خواہشمند ہیں لیکن امریکہ اس افریقی ملک میں ایسی کسی بھی فوج کی تعیناتی کو خارج از امکان قرار دیتا ہے۔