1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالی فوج کو تربیت فراہم کی جائے گی: یورپی یونین

18 نومبر 2009

يورپی يونين نے پہلی مرتبہ صوماليہ کے فوجيوں کو تربيت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حال ہی ميں يونين کے وزرائے دفاع کے ايک اجلاس ميں یہ اعلان کیاگیا۔ اس سلسلے ميں يورپی يونين اور افريقی يونين کے فوجی مل کر کام کريں گے۔

https://p.dw.com/p/KaL9
صومالیہ میں عملی طور پر حکومت مکمل طور پر بے بس ہےتصویر: AP

صوماليہ کے دارالحکومت موغا ديشو ميں فائرنگ کی آوازيں، مؤذن کی اذان کی طرح روز کا معمول ہيں۔ کئی برسوں سے يہاں عبوری حکومت اور زير زمين مسلم شدت پسندوں کے درميان لڑائی جاری ہے۔ اس صورتحال میں افريقی يونين کے تقريباً پانچ ہزار فوجی بے بس نظر آتے ہیں۔ عالمی غذائی پروگرام کے پيٹر سمردون کہتے ہیں کہ موغاديشو کے شہری ان حالات سے بہت متاثر ہو رہے ہیں۔

’’صوماليہ کی صورتحال کئی برسوں سے خراب ہے اور وہ مزید خراب ہوتی جارہی ہے۔ سخت لڑائی کی وجہ سے پچھلے سال ايک ملين سے زيادہ افراد موغاديشو سے چلے گئے۔ لڑائی کی وجہ سے وہاں امداد بھيجنا تقريباً ناممکن ہے۔‘‘

Somalia bewafnete Miliz in Mogadishu
مسلسل خانہ جنگی کی باعث صومالی عوام بری طرح متاثر ہوئے ہیںتصویر: AP

صوماليہ کا بحران ايک عرصہ ہوا، ہمسايہ ممالک کو بھی اپنی لپيٹ ميں لے چکا ہے۔ ايتھوپیا، اريٹيرنا اورجبوتی ميں جنگ چھڑنے کا خطرہ ہے کيونکہ حکومتيں خانہ جنگی ميں ملوث مختلف فريقوں کی حمايت کررہے ہيں۔ کينيا کے وزير اعظم رائلا اوڈنگا کو صومالی شدت پسندوں کے حملوں کا خطرہ ہے جو پہلے کی طرح اب بھی کسی رکاوٹ کے بغير سرحد عبور کرسکتے ہيں۔ اوڈنگا نے کہا:’’صوماليہ ميں عدم استحکام کا کينيا کی سلامتی پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔ صوماليہ کے مہاجرين ہمارے ملک میں آ رہے ہيں اور بحری قذاقی بھی ہماری اقتصاديت کے لئے ايک بڑا مسئلہ ہے۔ يہ بالکل واضح ہے کہ صوماليہ کا بحران بين الاقوامی مداخلت کا تقاضہ کرتا ہے۔‘‘

صوماليہ کی اپنی کوئی فوج نہيں اور اس کی عبوری حکومت کی مدد کے لئے فوج کی تربيت سب سے اہم قدم ہے۔ يورپی يونين کی مدد سے ايک سال کے دوران يوگینڈا ميں صوماليہ کے دوہزار فوجيوں اور سیکيورٹی کے عملے کو تربيت دی جائے گی۔

ليکن ابھی اس سلسلے ميں کئی خدشات پائے جاتے ہيں، مثلاً يہ کہ يورپی تربيت يافتہ فوجی شدت پسند اسلامی گروپوں اور دوسرے باغيوں سے مل سکتے ہيں۔ امريکی رکن کانگريس پين کا کہنا ہے کہ صوماليہ ميں کئی برسوں سے کوئی فعال حکومت نہيں ہے اور ايک فعال رياست کے قيام کی راہ ميں بہت سی مشکلات ہيں۔ صوماليہ ميں شيخ شريف احمد کی حکومت اپنی بقاء کی جنگ ميں مصروف ہے۔کہا جاتا ہے کہ موغاديشو ميں صرف ايک دو سڑکيں ہی ہیں، جو صدرکے قبضے ميں ہيں۔

رپورٹ : مارک اينگل ہارڈ، نیروبی / ترجمہ شہاب احمد صدیقی

ادارت : عدنان اسحاق