1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالی قزاقوں کا مطالبہ

20 نومبر 2008

صومالی قزاقوں نے سعودی تیل بردار جہاز Sirius Star کو واگزار کرانے اور اس کے عملے کی رہائی کے لیے پچیس ملین ڈالرتاوان کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/FywO
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل نے کہا ہے کہ جہاز کے مالکان اور قزاقوں کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں۔تصویر: AP

صومالی قزاقوں نے یہ رقم دس دن میں ادا نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی بھی دی ہے۔


خبررساں اداروں کے مطابق اغوا شدہ جہاز پر موجود ایک قزاق نے کہا کہ جہاز کا قبضہ چھوڑنے کے لئے طویل مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔

ان قزاقوں نے صومالیہ کے ساحل پر جہاز لنگرانداز کردیا ہے جسے گزشتہ جعرات کے روز اس کے عملے کے 25 افراد سمیت بحر ہند میں کینیا کی ایک بندرگاہ سے پانچ سو میل دور کھلے سمندر سے اغوا کیا گیا تھا۔ جہاز پر ایک سو ملین ڈالر مالیت کا دو ملین بیرل تیل لدا ہوا ہے اور یہ آج تک اغوا کیا جانے والا سب سے بڑا بحری جہاز ہے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل نے کہا ہے کہ جہاز کے مالکان اور قزاقوں کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قزاقوں کے اس اقدام سے یہ بات ایک مرتبہ پھر واضح ہو گئی ہے کہ عالمی برادری کو ایسی کارروائیوں کے خلاف ایکشن لینا چاہئے۔ بحری جہازوں کا اغوا دہشت گردی کی طرح ہی ایک مرض ہے جس کا سدباب کیا جانا چاہئے۔

اسی دوران برطانوی وزیر ‍خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا ہے کہ لندن حکومت کا ٹھوس مؤقف یہ ہے کہ تاوان دینے سے قزاقوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور ان واقعات میں مزید اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ آئندہ ماہ سے یورپی یونین کے خارجہ دفاعی پالیسی گروپ کی قیادت کرے گا جس کے تحت متاثرہ خطے میں قزاقوں کے خلاف یورپی یونین اپنے فوجی اور بحری وسائل استعمال میں لائے گی۔

روس نے بھی صومالیہ کی سمندری حدود میں قزاقوں سے نمٹنے کے لیے اپنے مزید بحری بیڑے وہاں بھیجنے کا اعلان کیا ہے جبکہ نیٹو نے کہا کہ وہ اس معاملے میں براہ راست مداخلت نہیں کرے گی تاہم عالمی خوراک پروگرام کے بحری جہازوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

دریں اثنا یہ رپورٹیں بھی ملی ہیں کہ معاشی بدحالی کے شکار افریقی ملک میں قزاقوں نے اپنے دیہات کی شکل ہی بدل کر رکھ دی ہے۔ وہ تاوان کی رقم کو پرتعیش رہائش گاہیں بنانے اور گاڑیاں خریدنے پر خرچ کررہے ہیں۔ اس صورت حال میں ان علاقوں میں مجموعی طورپر خوشحالی آ رہی ہے اور یہاں کے لوگ بھی معاشی فائدہ اٹھا رہے ہیں جس کے نتیجے میں قزاق مقامی لوگوں کے لیے کسی حد تک ہیرو کی سی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔