1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان مخالف امن لشکر کی حکومت کو دھمکی

10 مارچ 2011

پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف برسرپیکار امن لشکر کی طرف سے حکومت کو دھمکی دی گئی ہے کہ اگر حکومت نے مناسب وسائل فراہم نہ کیے تو وہ اپنا تعاون واپس لے سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10Wri
تصویر: AP

پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں موجود طالبان کے خلاف وہاں کے مقامی باشندوں نے حکومتی سرپرستی میں امن کمیٹیاں تشکیل دے رکھی ہیں۔ ان امن کمیٹیوں کے مصلح لشکروں کا کام طالبان کی عسکری کارروائیوں کی سرکوبی کرنا ہے۔

گزشتہ روز پشاور کے قریب ادیزئی کے علاقے میں امن لشکر کے ایک رہنما وکیل خان کی اہلیہ کی نماز جنازہ کے وقت خودکش حملے میں 38 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر امن لشکر کے رضاکار تھے۔ اس خودکش حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی تھی۔

Selbsmordanschlag in Pakistan
بدھ نو مارچ کو پشاور کے قریب ادیزئی کے علاقے میں خودکش حملے میں 38 افراد ہلاک ہوگئے تھےتصویر: DW

اس خودکش دھماکے کے بعد امن لشکر کے سربراہ دلاور خان نے انتظامیہ کے خلاف خفگی کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر دو دن میں انہیں وسائل فراہم نہ کیے گئے تو وہ امن کمیٹی کی بجائے طالبان کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیں گے۔ ان کا کہنا تھا ابھی تک نہ تو مرکزی حکومت اور نہ ہی صوبائی حکومت نے ان سے کوئی تعاون کیا ہے۔ ان کے بقول حکومت نے کئی بار وسائل فراہم کرنے کے وعدے کیے لیکن کوئی مدد نہیں کی اور اب اس طرح کے واقعات روز کا معمول بنتے جا رہے ہیں۔

دلاور خان نے اس موقع پر کہا، ’’ہم آج بھی عسکریت پسندوں کے خلاف لڑنے کےلیے تیار ہیں لیکن اگر حکومت اور انتظامیہ کا یہی رویہ رہا تو حالات مزید خرابی کی طرف جائیں گے۔‘‘

دوسری طرف خیبر پختونخواہ کے سینئر صوبائی وزیر بشیر احمد بلور نے جائے حادثہ کے ایک دورے کے دوران امن کمیٹیوں کو ہرممکن تعاون کا یقین دلایا، ’’امن کمیٹی کو ہر قسم کی سپورٹ فراہم کی جائے گی۔ میں آج بھی ہر قسم کے تعاون کا وعدہ کرتا ہوں۔ میں امن کمیٹی والوں کو جانتا ہوں۔ کئی مرتبہ ان کے ساتھ تعاون کیا بھی ہے اور اب بھی تعاون کے لیے تیار ہیں۔ یہ جس طرح کا تعاون چاہیں گے ہم فراہم کریں گے کیونکہ تعاون کے بغیر دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔‘‘

اس سے قبل بھی پشاور سے متصل علاقوں میں حکومت کی حمایت یافتہ امن کمیٹیوں کے ارکان کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف مزاحمت کے لیے حکومت کی جانب سے وعدوں کے مطابق امداد فراہم نہ کرنے پر تحفظات ظاہر کیے جاچکے ہیں۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں