1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان نے مجوزہ علماء کانفرنس مسترد کر دی

عابد حسین
8 نومبر 2016

افغانستان کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے افغان حالات و واقعات پر ایک علماء کانفرنس کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے یہ تجویز سعودی عرب کے دورے کے دوران پیش کی تھی۔ اس تجویز کو طالبان نے مسترد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2SMMP
Afghanistan Taliban
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

آج منگل، آٹھ اکتوبر کو افغان طالبان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عالم اسلام کے علماء یقینی طور پر کسی بین الاقوامی میٹنگ میں شریک ہوں لیکن ان سے يعنی طالبان سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ اجتماعی طور پر افغانستان میں مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کو جائز قرار دیتے ہوئے اُس کی کلی طور پر حمایت کریں گے۔

افغانستان کے پرتشدد حالات و واقعات کے تناظر میں کابل حکومت کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے گزشتہ ماہ اکتوبر میں اپنے سعودی عرب کے دورے کے دوران علمائے اسلام کی ایک بین الاقوامی کانفرنس کو تجویز کیا تھا۔ اس کانفرنس کے انعقاد کی کوئی حتمی تاریخ ابھی مقرر نہیں ہوئی ہے لیکن ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے مطابق یہ کانفرنس سعودی عرب ہی میں منعقد کی جائے۔

طالبان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کا سرنامہ ’عالم اسلام کے معزز علماء‘ رکھا گیا ہے۔ بیان کے مطابق طالبان کے جنگجو افغانستان میں مغربی قابض افواج کے خلاف اسلامی جہاد کا علم بلند کیے ہوئے ہیں اور وہ توقع کرتے ہیں کہ کانفرنس میں شریک ہونے والے اسکالرز کسی بھی طرح اس ’جہادی عمل‘ کو جارحیت کا نام دیتے ہوئے اِس کی حمایت نہیں کریں گے۔

Afghanistan Taliban
افغان طالبان کا ایک گروپتصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

اِس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ افغانستان کے دشمن مسلسل رُوبہ زوال ہیں اور وہ اب اُن کی مسلح جہادی سرگرمیوں کے خلاف مخالفانہ پراپیگنڈے کا منظم سلسلہ شروع جاری رکھے ہوئے ہیں۔ طالبان نے مغربی اقوام کے اس عمل کو نفسیاتی جنگی حربہ قرار دیتے ہوئے اِسے ایک گمراہ کن سازش قرار دیا ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اُن کے مخالفین اب ایسی غیر مسلح سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کیے ہوئے ہیں جو قطعی طور پر نامناسب ہیں اور اس کوشش میں جھوٹی سازشی کارروائیوں کے علاوہ جعلی فتووں کا سہارا لیا جا رہا ہے۔

طالبان نے یہ بھی کہا ہے کہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی تجویز کو افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کی حمایت بھی حاصل ہو چکی ہے اور یہ وہی ادارہ ہے جو اُن کی جائز جہادی سرگرمیوں کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ اس بیان میں طالبان نے وشگاف انداز میں کہا کہ علماء کانفرنس میں وہ شریعت کے اصولوں کی غلط تشریع کر کے اُن کے اسلامی جہاد کے مقدس عمل کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کریں گے۔