1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان نے 235 یرغمالیوں کو رہا کر دیا

عاصم سلیم
9 اگست 2017

افغان طالبان نے ملک کے شمالی حصے کے ايک گاؤں سے تعلق رکھنے والے 235 افراد کو رہا کر ديا ہے۔ اسی علاقے ميں طالبان نے دہشت گرد تنظيم ’اسلامک اسٹيٹ‘ کے جنگجوؤں کے ساتھ مل کر چند روز قبل پچاس شہريوں کو ہلاک کر ديا تھا۔

https://p.dw.com/p/2huuc
Afghanistan Sari Pul Provinz
تصویر: picture-alliance/Photoshot

صوبائی گورنر کے ترجمان ذبيح اللہ امانی نے بتايا کہ ديہاتيوں کی مرزا ولنگ نامی ضلعے سے رہائی قبائلی رہنماؤں اور طالبان کے مابين مذاکرات کے نتيجے ميں عمل ميں آئی۔ امانی نے بتايا کہ رہائی پانے والے 235 شہريوں کو بحفاظت صوبہ سرپل ميں ديگر مقامات پر منتقل کر ديا گيا ہے۔ ان ميں بچے اور عورتيں بھی شامل ہيں۔ صوبائی گورنر کے ترجمان کے مطابق تاحال يہ واضح نہيں جنگجوؤں نے مزيد کتنے مقامی افراد کو يرغمال بنا رکھا ہے۔ ايک سکورٹی اہلکار کے مطابق مرزا ولنگ ميں اس وقت بھی تقريباً ايک سو افراد کو يرغمال بنا کر رکھا گيا ہے۔

واضح رہے کہ صوبہ سرپل کے سيد ضلعے کے شيعہ اکثريت والے علاقے مرزا ولنگ ميں جہاديوں نے پچھلے ہفتے کے اختتام پر قريب پچاس افراد کو قتل کر ديا تھا، جن ميں عورتيں اور بچے بھی شامل تھے۔ جہاديوں نے حکومت کی حمايت يافتہ ايک مليشيا کے خلاف اڑتاليس گھنٹے لڑنے کے بعد علاقے پر قبضہ کيا اور پھر گزشتہ ہفتے کے دن يہ قتل عام کيا۔ عينی شاہدين کے مطابق اسلامک اسٹيٹ اور طالبان کے جنگجوؤں نے مشترکہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کو يرغمال بھی بنا ليا تھا۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان قاری يوسف احمدی نے اپنے ايک بيان ميں علاقوں پر قبضے کی تصديق تو کی تھی تاہم شہريوں کو ہلاک کرنے سے متعلق رپورٹوں کی ترديد کی۔

صوبائی گورنر محمد ظاہر وحدت نے ايک مقامی ٹيلی وژن اسٹيشن کو بتايا ہے کہ قبائلی بزرگان کی کوششوں کے باوجود جنگجوؤں نے ہلاک شدگان کی لاشيں حکام کو نہيں دیں۔ ان کے بقول رہائی پانے والے شہری ابھی اس قدر ڈرے اور سہمے ہوئے ہيں کہ وہ کچھ بول تک نہيں پا رہے۔

صوبائی گورنر کے ترجمان ذبيح اللہ امانی نے بتايا کہ طالبان اور اسلامک اسٹيٹ کے درجنوں جنگجوؤں کے ايک مشترکہ گروہ کی قيادت ايک مقامی طالبان کمانڈر کر رہا ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ اس نے داعش سے ہاتھ ملا ليے ہيں۔ اس گروہ نے گزشتہ جمعرات کے روز ايک منظم حملہ کيا تھا، جس سبب اڑتاليس گھنٹوں تک لڑائی جاری رہی تھی۔

کابل حکام کے مطابق متاثرہ شمالی علاقہ جات کو جنگجوؤں کے قبضے سے چھڑانے کے ليے عسکری آپريشن عنقريب شروع کيا جائے گا۔

خودکش بمبار کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید