1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کا دو نیٹو فوجی مراکز پر حملہ

29 اگست 2010

امریکی فوجی وردیوں میں ملبوس طالبان جنگجووں نے دو نیٹو ملٹری مراکز پر حملے کی ناکام کوشش کی ہے جن پر زیادہ تر امریکی فوجی مقیم تھے۔ دونوں فوجی مراکز پر جوابی کارروائی میں دو درجن عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

https://p.dw.com/p/Oydk
تصویر: dpa

افغانستان کے مشرقی حصے میں خوست کے نواح میں واقع امریکی فوج کے زیر استعمال دو فوجی مراکز پر طالبان نے حملے کی جوکوشش کی تھی وہ ناکام بنا دی گئی ہے۔ خوست کا علاقہ پاکستان کے شورش زدہ قبائلی علاقے کے قریب سے گزرتی سرحدی لائن کے قریب ہے۔ اس کی تصدیق نیٹو کی افغانستان میں متعین انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹینس فورس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کی گئی ہے۔ حملے کے خلاف کی جانے والی فوجی کارروائی میں افغان سکیورٹی فورسز بھی شامل تھے۔ اس کارروائی میں نیٹو کی جانب سے تعینات فوج کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ خوست کے یہ دونوں مراکز اگلے اپریشن یعنی فارورڈ اپریٹنگ بیس تھے۔

حملہ کرنے والے زیادہ تر طالبان کو ہلاک کردیا گیا تھا اور یہ تمام بیس سے باہر کی باؤنڈری پر مارے گئے۔ صرف دو آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے تھے جو ہلاک کردیئے گئے تھے۔ ایک فوجی بیس سالیرنو ہے جہاں کم از کم پندرہ حملہ آور مارے گئے تھے۔ جب کہ چیپمین کے بیس پر کم از کم چھ حملہ آوروں کو ہلاک کیا گیا۔ ان حملہ آوروں کی ہلاکت کے بعد ان کے سامان سے سات خود کش حملوں میں استعمال ہونے والی بارودی جیکٹوں کو نیٹو کی غیر ملکی افواج نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ ان کے علاوہ بارود سے بھری گاڑیوں کو حملہ آور استعمال کرنے میں ناکام رہے۔

US Bomber
افغانستان میں امریکی بی باون طیارہ بمباری کرتے ہوئےتصویر: AP

مقامی پولیس کے سربراہ عبدالحکیم اسحاق زئی کے مطابق طالبان عسکریت پسند نے کیمپ چیپمین پر حملے سے قبل ایک قریبی سکول پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ کیمپ پر دھاوہ بولتے وقت یہ عسکریت پسند سیکنڈ ہینڈ یا پرانی امریکی فوجی وردیوں میں ملبوس تھے۔ مقامی پولیس اہلکار کے مطابق طالبان نے پرانی وردیاں افغان شہروں میں قائم پرانے کپڑوں کی مارکیٹوں سے خریدی تھیں۔ اسحاق زئی نے مزید بتایا کہ طالبان کے ناکام حملے کے بعد عسکریت پسندوں کے مارے جانے والے چودہ ساتھیوں کی نعشیں سرکاری قبضے میں ہیں۔ فریقین کے درمیان زوردار فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے کا بھی عبدالحکیم اسحاق زئی نے بتایا۔ دوسری جانب حملے سے قبل طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نامعلوم مقام سے رائٹرز کو بتایا تھا کہ اٹھائیس خود کش حملہ آوروں کو دونوں کیمپوں کی جانب روانہ کردیا گیا ہے۔ طالبان ترجمان کے مطابق حملہ آور کیمپوں میں داخل ہونے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

چیپمین کا فوجی مرکز گزشتہ سال بھی طالبان حملہ آوروں کی زد میں آیا تھا اور تب امریکی خفیہ ایجنسی کے سات اہلکار ہلاک کردیئے گئے تھے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں