1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کا نیا ہدف: عام پاکستانی شہری

15 دسمبر 2009

سیکیورٹی کے سخت انتظامات کی وجہ سے عسکریت پسندوں کے لئے دہشت گردانہ کارروائی کا آسان راستہ اب عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی صورت میں دیکھا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/L31O
تصویر: AP

گزشتہ کچھ عرصےسے ایسے واقعات سامنے آ رہے ہیں، جن میں بازاروں، بسوں اور ہوٹلوں وغیرہ کو ایسی کارروائیوں کا ہدف بنایا گیا ہے۔

Pakistan Selbstmordanschlag Wahl
پرتشدد کارروائیوں کی اس تازہ لہر میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیںتصویر: AP

شمال مغربی پاکستانی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی جانب سے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے واقعات تو اب معمول کا حصہ بنتے جا رہے ہیں لیکن اب اہداف بدل رہے ہیں۔ پہلے لاہور میں چند روز قبل مون مارکیٹ میں یکے بعد دیگرے دو بم دھماکے اور اب ڈیرہ غازی خان میں واقع ایک مارکیٹ میں کار بم حملہ۔ مبصرین کا خیال ہے کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کے باعث عسکریت پسندوں پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے اور اسی دباؤ کے باعث وہ ایسی کارروائیاں کر رہے ہیں تاکہ عوام میں دہشت پھیلا کر حکومت کو پالیسی کی تبدیلی پر مجبور کیا جا سکے۔

سینیئر پاکستانی صحافی اور کالم نگار عامر خاکوانی کے مطابق جنوبی پنجاب کے علاقے، جہاں فرقہ وارانہ تنظیمیں گزشتہ کئی سالوں سے نہایت مضبوط ہیں، عسکریت پسندوں کے لئے ممکنہ طور پر مستقبل کی پناہ گاہ بن سکتے ہیں۔ خاکوانی کا کہنا ہے کہ متعدد کالعدم تنظیموں سے وابستہ افراد اب بھی جنوبی پنجاب میں سرگرم ہیں۔ عامر خاکوانی کے مطابق اس علاقے میں کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کا خاصا اثرورسوخ ہے اور اس تنظیم کے القاعدہ کے ساتھ گہرے روابط ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ یہ تازہ واقعات بالکل اسی نوعیت کے ہیں، جیسے اِس سے پہلے عراق میں دیکھے جاتے رہے ہیں۔

پاکستان میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے بعد ملک بھر میں پرتشدد واقعات، دھماکوں، خودکش حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجدعلی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں