1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کمانڈر کاہزاروں جنگجو افغانستان بھیجنے کا دعویٰ

23 دسمبر 2009

تحریک طالبان پاکستان کے ایک اہم رہنما نے کہا ہے کہ تازہ دم امریکی افواج سے لڑنے کے لئے ہزاروں تربیت یافتہ طالبان عسکریت پسندوں کو افغانستان روانہ کیا گیا ہے۔ اس دعوے میں کتنی حقیقت ہے؟

https://p.dw.com/p/LCHY
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکی خبر رساں ادارے AP کے مطابق اس کے ایک نمائندے کو دئے گئے بالمشافہ انٹرویو میں طالبان کمانڈر ولی الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ جنوبی وزیرستان میں طالبان ابھیتک پاکستانی فوج کے خلاف گوریلا جنگ لڑ رہے ہیں۔

ولی الرحمٰن کو تحریک طالبان پاکستان کے موجودہ سربراہ حکیم اللہ محسود کا نائب سمجھا جاتا ہے۔ اُن کے اس بیان پر بین الاقوامی دفاعی ماہرین کی طرف سے شکوک وشبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان Col. Wayne Shanks نے بھی طالبان کمانڈر کے اس بیان کو ’’ناقابل یقین‘‘ قرار دیا ہے۔

Hakimullah Mehsud Taliban Tehrik e Taliban
ولی الرحمٰن کو تحریک طالبان پاکستان کے موجودہ سربراہ حکیم اللہ محسود کا نائب سمجھا جاتا ہے۔تصویر: picture-alliance/ dpa

پاکستان کے معروف دفاعی تجزیہ نگار ریٹائرڈ جنرل طلعت مسعود کے مطابق اس بیان کو درست مان بھی لیا جائے، تو یہ ’دراصل طالبان کی طرف سے شکست کے اعتراف کی حیثیت رکھتا ہے‘ کیونکہ جنوبی وزیرستان میں ایئرفورس کی مدد سے کئے جانے والے آپریشن کے بعد طالبان عسکریت پسند وہاں سے فرار ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ طلعت مسعود کے مطابق انہی فرار ہونے والے طالبان میں سے کچھ لوگ افغانستان بھی جاسکتے ہیں۔

طلعت مسعود نے اس بیان کو پاکستانی فوج کی ہمدردیاں سمیٹنے کی کوشش بھی قرار دیا کیونکہ اس طرح طالبان شاید یہ پیغام دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ پاکستانی فوج سے لڑنا نہیں چاہتے بلکہ ان کا نشانہ تو افغانستان میں غیرملکی افواج ہیں۔

تاہم طلعت مسعود کے خیال میں پاکستانی فوج نہ تو طالبان کو کسی طرح کی رعایت دے گی اور نہ ہی اب طالبان عسکریت پسند فوج کی ہمدردیاں حاصل کرسکتے ہیں۔

دفاعی تجزیہ نگار طلعت مسعود کے ساتھ کی گئی مکمل گفتگو سننے کے لئے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کیجیئے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت : گوہر نزیر