1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کو رقم نہیں دی، اطالوی حکومت

15 اکتوبر 2009

اطالوی حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ اطالوی حساس اداروں نے افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کو ایک خاص عرصے تک خود پر حملے نہ کرنے کے لئے ایک مخصوص رقم فراہم کی تھی۔

https://p.dw.com/p/K6l5
تصویر: AP

برطانوی اخبار ’’دی ٹائمز‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اطالوی حساس ادارے کے اہلکاروں نے 2008 ء میں کابل کے نواح میں واقع صوبہ ہرات کے ضلع سروبی میں اپنے فوجی دستوں کی سلامتی کے لئے وہاں کے مقامی جنگجو کمانڈروں اور طالبان عسکریت پسندوں کو ہزاروں ڈالر بطور ’’رشوت‘‘ دئے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ رقم عسکریت پسندوں کو اس خاص وقت تک حملے روک دینے کے لئے دی گئی تھی، جب تک سروبی سے اطالوی دستوں کی تعیناتی کسی دوسرے علاقے میں نہیں ہو جاتی۔

Silvio Berlusconi
اطالوی وزیر اعظم سلویو بیرلسکونیتصویر: AP

2008ء میں ہی بعد ازاں سروبی میں اطالوی فوج کے جگہ فرانسیسی دستے تعینات کئے گئے تھے، جن کی آمد کے فوری بعد ہی طالبان سے ایک جھڑپ میں 10 فرانسیسی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ رپورٹ میں دعوٰی کیا گیا تھا کہ فرانسیسی دستوں کو اطالوی فوج نے اس علاقے کے موجود خطروں سے اندھیرے میں رکھا، جس کے باعث فرانسیسی دستے سروبی میں تعیناتی کے وقت پوری طرح سے مسلح نہیں تھے کیونکہ وہ یہی سمجھتے رہے کہ یہ علاقہ پرامن ہے۔

اطالوی وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی کے دفتر سے جاری شدہ ایک بیان میں اس رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کو قطعی طور پر بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ’’بیرلسکونی حکومت نے طالبان کو کسی قسم کی بھی رقم فراہم نہیں کی اور نہ ہی اس کے پاس گزشتہ حکومت کی جانب سے ایسے کسی عمل کی اطلاعات ہیں۔‘‘

Italien Afghanistan Beerdigung von getöteten Soldaten in Rom
اس سال ستمبر میں چھ اطالوی فوجی طالبان کے حملے میں ہلاک ہوئےتصویر: AP

بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں اطالوی دستوں پر طالبان عسکریت پسندوں نے بارہا حملے کئے ہیں۔ ’’فروری 2008ء میں طالبان کے ایک حملے میں ایک اطالوی فوجی افسر فرانسسکو پیزولو بھی ہلاک ہوا تھا۔ اس کے علاوہ اس وقت کی نیٹو اور امریکی فوج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ میکرنن نے بھی ضلع سروبی میں اطالوی فوج کی کارکردگی کی تعریف کی تھی اور انہیں باقی دستوں کے لئے ایک رول ماڈل یا مثال قرار دیا تھا جبکہ اطالوی حساس اداروں کے کام کی بھی بہت تعریف کی گئی تھی۔‘‘

ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں یہ دعوٰی بھی کیا تھا کہ روم میں اس وقت کے امریکی سفیر نے اطالوی حکومت سے اس معاملے پر احتجاج بھی کیا تھا۔ تاہم اطالوی حکومت کے بیان میں ایسے کسی بھی ’’احتجاج‘‘ سے انکار کیا گیا ہے۔ افغانستان میں 2800 کے قریب اطالوی دستے وہاں کے ISAF مشن کا حصہ ہیں۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارت: امجد علی