1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کے خلاف آپریشن: مالاکنڈ ڈویژن میں تین ماہ بعد اسکول کھل گئے

1 اگست 2009

پاکستان میں مالاکنڈ ڈویژن میں طالبان کے خلاف آپریشن کے باعث تین ماہ تک بند رہنے کے بعد اسکول ہفتہ کو کھول دیے گئے۔ سوات اور بنیر میں فوج اور پولیس کا گشت جاری رہا جبکہ اسکولوں کے باہر سخت سیکیورٹی تعینات تھی۔

https://p.dw.com/p/J1fG
تصویر: AP

صوبہ سرحدکے وزیر تعلیم قاضی اسد نے خبررساں ادارے AFP کو بتایا کہ آپریشن کے دوران متاثرہ علاقوں میں 356 اسکول تباہ ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اسکولوں کی عمارتوں کی تعمیر نو پر ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جارہا ہے، ساتھ ہی تعلیمی سیشن کو جاری رکھنے کے لئے نجی عمارتیں بھی کرایے پر حاصل کی جارہی ہیں۔

قاضی اسد کا کہنا ہے کہ عمارتوں کی دستیابی تک عارضی طور پر ٹینٹوں میں کلاسز کا انعقاد کیا جارہا ہے۔

Gewalt in Pakistan Zerstörte Mädchenschule
گزشتہ سال اگست میں مینگورہ کے علاقے میں تباہ ہونے والا لڑکیوں کا اسکولتصویر: AP

خبررساں اداروں کے مطابق ہفتہ کو وادئ سوات کے علاقے مینگورہ میں ٹینٹوں میں کلاسز منعقد کی گئی تاہم حاضری کم رہی۔ وہاں ایک اسکول کے پرنسپل فضل عزیز نے بتایا کہ موسم گرم ہے، بجلی اور پانی دستیاب نہیں، اس لئے بچوں کو بہت دیر تک ٹینٹوں میں نہیں رکھا جا سکتا۔

نویں جماعت کے ایک طالب علم خان محمد نے کہا کہ اس کے اسکول کی عمارت ملبے کے ایک ڈھیر میں تبدیل ہو چکی ہے۔تاہم اس نے اسکول کھلنے پر خوشی کا اظہارکیا۔ اس کا کہنا تھا کہ ٹینٹ میں ہی سہی، کم از کم وہ اپنی تعلیم تو جاری رکھ سکتا ہے۔

خان محمد نے کہا کہ اسے طالبان کا کوئی خوف نہیں اور اگر شدت پسند علاقے میں واپس آئے تو وہ ان کے خلاف لڑائی میں شامل ہوگا۔

ساتویں جماعت کے ایک طالب علم سجاد حمید نے کہا کہ وہ ایک تعلیمی سال تو کھو چکا ہے لیکن اب اسے اُمید ہے کہ حالات معمول پر آ جائیں گے۔

ہفتہ کو مینگورہ میں بھی پولیس اور فوج گشت کرتی اور اسکولوں کے باہر بھی سخت سیکیورٹی تعینات تھی۔

وادئ سوات میں یہ حالات شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے باعث پیدا ہوئے۔ شدت پسندوں کی رہنمائی مولانا فضل اللہ نے کی جس کے باعث سیاحوں کی جنت تصور کی جانے والی اس وادی کا امن تباہ ہوا اور وہاں کے لاکھوں رہائشی علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

مالاکنڈ ڈویژن کے علاقوں سوات اور بنیر میں آپریشن کے بعد متاثرین کی اپنی گھروں کو واپسی کا سلسلہ گزشتہ ماہ شروع ہوا۔ اقوام متحدہ کے مطابق آپریشن سے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے تقریبا 22 لاکھ افراد میں سے چھ لاکھ اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گل

ادارت: عدنان اسحاق