1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کے خلاف بڑا آپریشن شروع

رپورٹ عابد حسین / ادارت عدنان اسحاق2 جولائی 2009

اس آپریشن کو مختلف نام دیئے گئے ہیں۔ اسے آپریشن خنجر بھی کہا جا رہا ہے اور امریکی کمانڈوز اسے آپریشن دریائے آزادی کے نام سے بھی پکار رہے ہیں۔ اس مشن کا مقصد طالبان کی سرکوبی ہے۔

https://p.dw.com/p/IfI0
امریکی فوجی افغانستان میںتصویر: AP

افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں چار ہزار امریکی میرین کمانڈوز ایک انتہائی اہم فوجی آپریشن میں مصروف ہیں۔ اِس اہم فوجی مشن میں ساڑھے چھ سو افغان فوجی اور پچاس طیارے بھی زمینی کارروائی میں امریکی دستوں کی مدد کر رہے ہیں۔ انتہاپسند طالبان کو نشانہ بنانے کے لئے ہیلی کاپٹرز بھی فضا میں موجود ہیں۔

اس بڑی کارروائی کا بنیادی مقصد دریائے ہلمند کی وادی میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کو ختم کرنا ہے۔ اِس مشن کا امکاناً ہدف جنوبی صوبے ہلمند کے مرکزی شہر لشکرگاہ سے ذرا فاصلے پر واقع ایک قصبہ ناوہ ہو سکتا ہے۔ ناوہ ہلمند وادی میں ہے اور طالبان کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔

جنوبی افغانستان میں امریکی میرین کمانڈوز کے بریگیڈئر جنرل لیری نکلسن کے مطابق یہ ایک فیصلہ کُن آپریشن ہے اور اِس میں پوری قوت اورتیزی کے ساتھ ٹارگٹ کو حاصل کرنے کی پلاننگ کی گئی ہے۔ جنرل نکلسن کے مطابق دورانِ مشن پوری کوشش کی جائے گی کہ جانی نقصان کم سے کم ہو اور عام شہریوں کو بھی محفوظ رکھنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔

ویت نام کی جنگ کے بعد یہ پہلی مرتبہ کہ کسی بڑے مشن میں اتنی بڑی تعداد میں امریکی میرین کمانڈوز شریک ہیں۔ یہ مشن موجودہ صدر باراک اوباما کی نئی جامع افغان پالیسی کا حصہ خیال کیا جا رہا ہے۔