1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طبی امدادی تنظیم قبائلی علاقے میں آپریشن روک دے، پاکستان

10 نومبر 2017

پاکستان نے فرانسیسی طبی امدادی تنظیم ڈاکٹر وِد آؤٹ بارڈر کو کہا ہے کہ وہ ملک کے شمال مغربی قبائلی علاقوں میں اپنی امدادی کاررائیاں روک دے۔ یہ بات انسانی بنیادوں پر امدادی کام کرنے والی اس تنظیم کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2nQpE
Logo Medecins Sans Frontieres Ärzte ohne Grenzen MSF
تصویر: picture alliance /Ton Koene

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس فیصلے کے بارے کی تصدیق فوری طور پر پاکستانی حکومت کی جانب سے نہیں ہو سکی تاہم یہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب پاکستانی حکام ملک میں کام کرنے والی غیر ملکی امدادی تنظیموں کے حوالے سے کنٹرول سخت کر رہے ہیں۔

پاکستان میں ایم ایس ایف یا ڈاکٹر ود آؤٹ بارڈرز کے سربراہ آزاد الیساندرو الوکو کے مطابق ان کی تنظیم اس فیصلے سے ’سخت مایوس‘ ہوئی ہے۔ ایم ایس ایف کے ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو آج جمعہ 10 نومبر کو بتایا کہ قبائلی علاقے باجوڑ میں اس تنظیم کے تمام 120 ارکان کو 17 تک واپس بلا لیا جائے گا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ایم ایس ایف کی اب فاٹا میں کوئی موجودگی نہیں ہو گی۔ یہ اس ملک کے ان علاقوں میں سے ایک ہے جہاں صحت کے حوالے سے ایمرجنسی سہولیات اور زچہ وبچہ کی صحت کے بارے میں صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔‘‘

باجوڑ اور کُرم ان سات نیم خودمختار قبائلی علاقوں میں شامل ہیں جو افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ہیں اور ان علاقوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک دہائی سے زائد عرصے تک طالبان اور القاعدہ سے منسلک عسکریت پسندوں کی آماجگاہ رہے۔ یہ قبائلی علاقے ملک کے غریب ترین علاقوں میں شامل ہیں اور جہاں اسلام آباد حکومت کی جانب سے تعمیر وترقی پر ماضی میں کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی۔

ایم ایس ایف کی طرف سے جمعرات نو نومبر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی حکام نے انہیں بتایا تھا کہ ان کو باجوڑ میں طبی سہولیات کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے دیے گئے نو اوبجیکشن سرٹیفیکٹ کی توسیع نہیں کی جائے گی۔ اس تنظیم کے مطابق پاکستان حکام کی جانب سے اس فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

نوجوانوں کے ليے ايک موقع، فاٹا يونيورسٹی