1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طرابلس میں، کم از کم پانچ دھماکے

23 جولائی 2011

لیبیا کا دارالحکومت ہفتے کی صبح پانچ زوردار دھماکوں سے لرز اٹھا، خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ دھماکے نیٹو فورسز کی فضائی کارروائی کا نتیجہ تھے۔

https://p.dw.com/p/122AW
تصویر: AP

خبر رساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ چار دھماکے اس ہوٹل کے قریب ہوئے، جہاں بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے ٹھہرے ہوئے ہیں جبکہ ایک دھماکے کی صرف آواز سنی گئی۔ سرکاری طور ابھی تک ان دھماکوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

دوسری جانب باغیوں نے طرابلس کے مشرق کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے قذافی کے حامی ایک اعلیٰ کمانڈر عبدالنبی زید کو گرفتار کر لیا ہے۔ لیبیا حکومت کے مطابق جنرل زید کو گزشتہ روز اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب زخمی حالت میں انہیں مصراتہ کے ایک ہسپتال میں داخل کروایا گیا تھا۔

باغیوں کے کمانڈر نے کہا ہے کہ ان کے لیے یہ ایک اہم کامیابی ہے،’ کمانڈر سے پوچھ گچھ جاری ہے اور ہمیں ان سے اہم معلومات ملنے کی توقع ہے‘۔

باغی طرابلس کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے مصراتہ اور دارالحکومت کے درمیان واقع ایک قصبے زلیتین تک پہنچ چکے ہیں۔ باغیوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو روز میں ان کے 16 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔ باغیوں کے ایک فیلڈ کمانڈر ایمن کا کہنا تھا،’ہم زلیتین کے قریب پہنچ چکے ہیں اور جلد ہی یہاں کے عوام کو ظالموں سے چھٹکارا دلائیں گے‘۔

Libyen Juli 2011 NO FLASH
باغیوں نے طرابلس کے مشرق میں پیش قدمی کرتے ہوئے قذافی کے حامی ایک اعلیٰ کمانڈر عبدالنبی زید کو گرفتار کر لیا ہےتصویر: dapd

لیبیا حکومت کا کہنا ہے کہ نیٹو فورسز کی طرف سے زلیتین میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کو اس شہر میں تباہ شدہ عمارتیں اور زخمی دکھائے گئے ہیں۔ دریں اثناء معمر قذافی نے کہا ہے کہ باغیوں کے ساتھ مذاکرات ناممکن ہیں جبکہ ان کے ایک ترجمان نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ جمعرات کو اپنے آبائی گاؤں میں ہزاروں کے مجمعے سے آڈیو خطاب میں معمر قذافی کا کہنا تھا،’میرے اور ان کے درمیان یوم حساب سے پہلے کوئی بات نہیں ہو گی۔ انہیں لیبیا کے عوام کے ساتھ مذاکرات کرنا ہوں گے اور وہ ہی ان کو جواب دیں گے‘۔ یہ بڑی ریلی قذافی کے حق میں نکالی گئی تھی۔

اطلاعات کے مطابق لیبیا کے وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس میٹنگ میں قذافی کے ملک چھوڑنے پر بات کی گئی ہے۔ قذافی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ مزید مذاکرات کے تیار ہیں۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں