1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طلاق: پیچیدہ معاملہ، سادہ قانون

25 مارچ 2010

یورپی یونین طلاق کے قانون کو سادہ بنانے پر غور کر رہی ہے۔ اس کا مقصد طلاق کے خواہاں ایسے جوڑوں کو سہولت فراہم کرنا ہے، جن میں سے دونوں کا تعلق یورپی یونین کے مختلف ممالک سے ہو۔

https://p.dw.com/p/MbmE
تصویر: Bilderbox

یورپی کمیشن کے مطابق ایک مشترکہ فارمولے کے تحت یہ طے کیا جائے گا کہ شادی توڑنے کی خواہش رکھنے والے بین الاقوامی جوڑوں پر کس ملک کا قانون لاگو ہوگا۔ کمیشن نے اٹلی میں رہائش پذیر سویڈش اور لیتھوینیا کے ایک جوڑے کی مثال دی جو اٹلی کی عدالت کو دو ممالک میں سے کسی ایک کے قانون کے تحت مقدمہ چلانے کی درخواست کر سکتا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایسے قانون کی صورت میں ان جوڑوں کو کسی ایک ملک کے قانون کے تحت فیصلہ لینے کا اختیار حاصل ہو گا۔ تاہم وہ خود فیصلہ نہ کر پائے تو ان پر اسی ملک کا قانون لاگو ہو گا، جہاں وہ رہائش پذیر ہوں۔

ابھی تک یورپی یونین میں شامل دس ممالک نے نئے قانون کے لئے رضامندی ظاہر کی ہے۔ ان میں آسٹریا، بلغاریہ، فرانس، یونان، ہنگری، اٹلی، لکسمبرگ، رومانیہ، سلووینیہ اور اسپین شامل ہیں۔ جرمنی نے اس حوالے سے اپنی پوزیشن ابھی تک واضح نہیں کی۔

یورپی یونین کی جسٹس کمشنر ویویانے ریڈنگ کا کہنا ہے کہ قانون کے قومی نظام میں سوالوں کے واضح جواب نہ ہونے کے باعث ہزاروں شادی شدہ جوڑے خود کو مشکل حالات میں پاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بیشتر مثالیں ایسی ہیں، جب حالات کا خمیازہ بچوں یا پھر کمزور فریق کو بھگتنا پڑتا ہے۔

یورپی کمیشن کے مطابق خطے میں ہر سال تین لاکھ ایسے جوڑے شادیاں کرتے ہیں جبکہ ایک لاکھ 40 ہزار طلاق کے لئے رجوع کرتے ہیں۔

رپورٹ : ندیم گِل

ادارت : افسر اعوان