1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طلوعِ آفتاب کا نظارہ برج الخلیفہ سے

عابد حسین5 نومبر 2015

خلیجی ریاست دبئی کے حکام سیاحوں کو دنیا کی سب سے بلند عمارت سے طلوع ہوتے ہوئے آفتاب کا نظارہ کرنے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔ برج الخلیفہ دنیا کی بلند ترین عمارت ہے۔

https://p.dw.com/p/1H0mQ
تصویر: Robert Cianflone/Getty Images

متحدہ عرب امارات میں شامل سات ریاستوں میں سے ایک دبئی کو دنیابھر میں سیاحوں کا ایک پسندیدہ مقام قرار دیا جاتا ہے۔ اِس ریاست میں شوقین حضرات کے لیے نت نئی دلچسپیاں موجود ہیں۔ یہ ریاست کئی اونچی عمارتوں کا گھر ہے۔ دنیا کی سب سے اونچی عمارت برج الخلیفہ بھی اِسی ریاست میں تعمیر کی گئی ہے۔ عالمی سطح پر کہا جاتا ہے کہ دبئی میں برج الخلیفہ ایک لازمی سیاحتی مقام ہے۔ ابتدا میں اِسے برج الدبئی کا نام بھی دیا گیا تھا۔

Made in Germany - Wärmedämmung
برج الخلیفہتصویر: DW/H. Tober

برج الخلیفہ کی انتظامیہ ایسی منصوبہ بندی کر رہی ہے کہ ویک اینڈ پر اِس پرشکوہ اور انتہائی بلند عمارت کی بلند ترین منزل پر لا کر لوگوں کو طلوع ہوتے آفتاب کے دلفریب منظر کا نظارہ کروایا جائے۔ یہ امر اہم ہے کہ دبئی میں ویک اینڈ مغربی دنیا کی طرح ہفتہ اور اتوار کو نہیں بلکہ جمعے اور ہفتے کو ہوتا ہے۔

دنیا کی بلند ترین عمارت کی انتظامیہ کے مطابق عمارت کی ایک سو چوبیسویں منزل پر سورج کے طلوع ہونے کا نظارہ کرنے کے لیے تیس منٹ کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ اِس نظارے کے لیے عمارت میں سیاحوں کو صبح ساڑھے پانچ بجے داخل ہونے کی اجازت ہو گی۔ اِس بلڈنگ کی کل منازل 154 ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ ٹاپ فلور سے یہ منظر دیکھنے کو کیوں نہیں تجویز کیا گیا۔ ویک اینڈ پر یہ منظر دیکھنے کی حد آٹھ بجے تک مقرر ہے۔ اِس کے بعد سیاحوں اور شوقین حضرات کو واپس اترنا ہو گا۔

انتظامیہ نے ٹکٹ کی قیمت کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ بالغ افراد کے لیے چونتیس ڈالر اور چار سے بارہ برس تک کی عمر کے بچوں کے لیے چھبیس ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔ چار برس سے کم عمر کے بچے کے لیے ٹکٹ ادا نہیں کرنا ہو گا۔ برج الخلیفہ دو ہزار سات سو فٹ یا 828 میٹر سے زائد بلند ہے۔ اِس کا افتتاح گزشتہ برس جنوری میں کیا گیا تھا۔

سماجی ماہرین کا خیال ہے کہ دبئی کی انتظامیہ نے غیر ملکی سیاحوں کے لیے یہ ایک نئی دلچسپی پیدا کی ہے۔ بلند عمارتوں یا پہاڑی مقامات سے سورج کے ابھرنے کا نظارہ کرنا ایک نئی بات نہیں ہے۔ کئی شوقین حضرات تو پہاڑوں کا رُخ ہی صرف ترائی سے نکلتے آفتاب کو دیکھنے کے لیے کرتے ہیں۔