1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عارضہ قلب میں مبتلا بھارتیوں کے لیے زندگی کی نوید

27 نومبر 2011

بھارت میں عارضہ ء قلب میں مبتلا افراد کی دل کی دھڑکن کو معمول پر لانے کے لیے استعمال شدہ مصنوعی پیس میکر کا استعمال ہزاروں افراد کی زندگیوں کو بچانے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/13I01
دل کی دھڑکن کو معمول پر لانے والا آلہ ’پیس میکر‘تصویر: AP

چندراکن پوار ان خوش قسمت بھارتیوں میں شامل ہیں، جو ایک استعمال شدہ پیس میکر مفت ملنے کے باعث زندگی کی نعمت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ ایک فیکٹری میں مزدور کی حیثیت سے کام کرنے والے چندراکن پوار شاید نیا پیس میکر خریدنے کے متحمل نہیں ہو سکتے تھے۔

ان کا علاج ممبئی کے ہولی فیملی ہسپتال میں ہوا، جہاں گزشتہ ایک دہائی سے جاری ایک اسکیم کے تحت امریکہ سے استعمال شدہ پیس میکر غریب مریضوں کے لیے عطیہ کیے جا رہے ہیں۔

اس اسکیم کے روح رواں Daniel Mascarenhas نامی ایک بھارتی ڈاکٹر ہیں، جنہوں نے دل میں خون کی رکاوٹ کو دور کرنے والی ٹیوبز اور ڈیفِبریلیٹرز سمیت دیگر سامان بھی فراہم کیا ہے۔

یہ تمام طبی آلات یا تو مریضوں کے جسموں سے نکالے گئے ہیں یا پھر زائد المیعاد ہو جانے کے باعث استعمال نہیں کیے گئے۔

ڈاکٹر Daniel Mascarenhas نے اے ایف پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ دیگر ڈاکٹروں کے برعکس وہ اپنے فارغ وقت میں مردہ خانوں میں جا کر ایسے طبی آلات تلاش کرتے ہیں، جو بھارت میں کسی غریب مریض کے کام آ سکیں۔

Symbolbild Herzschlag Herz EKG Puls
استعمال شدہ پیس میکر کے استعمال سے بھارت میں قلب کے مریضوں کو زندگی کی نوید ملی ہےتصویر: Fotolia/beerkoff

اس اسکیم کے بارے میں ایک مضمون American Journal of Cardiology کے اکتوبر کے شمارے میں بھی شائع ہوا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ سن 2004 سے 2010ء کے درمیان امریکی مردہ خانوں کی جانب سے عطیہ کیے گئے 53 مستقل پیس میکرز کو جراثیم کش ادویات سے صاف کیا گیا اور انہیں دوبارہ قابل استعمال بنانے کے بعد بھارت کے ہولی فیملی ہسپتال کو بھجوا دیا گیا۔

ان میں سے 37 پیس میکرز پہلے ہی نئے مریضوں کے جسم میں نصب کیے جا چکے ہیں جبکہ 16 ان افراد کو دیے گئے ہیں، جن کے پرانے پیس میکرز کو تبدیل کرنے کی ضرورت تھی۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ پیس میکرز میں انفیکشنز یا ان کے کام چھوڑ دینے کے کوئی واقعات پیش نہیں آئے اور وہ بالکل محفوظ ہیں۔

بھارت جیسے گنجان آباد ملک میں اس اسکیم کی ضرورت اس لیے بھی ہے کیونکہ وہاں صحت عامہ کی سرکاری سہولیات غیر معیاری ہیں اور دوسرا غریب مریض نجی ہسپتالوں میں مہنگے علاج کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

بھارت میں ایک نئے پیس میکر کی قیمت ڈیڑھ لاکھ کے قریب ہے اور اس کی زندگی دس سال تک ہے۔ اس کی مدد سے دل کی دھڑکن کو مصنوعی طریقے سے معمول پر لانا ہوتا ہے۔

امریکہ میں امراض قلب کے ڈاکٹر ڈیوڈ مارٹن نے کہا کہ پیس میکر بنانے والی کمپنیوں اور نگرانی کرنے والے اداروں کی جانب سے ان طبی آلات کے دوبارہ استعمال پر اعتراض کیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، مریضوں اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے اخلاقی بنیادوں پر اس پر سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں۔

تاہم ڈاکٹر Daniel Mascarenhas کا کہنا ہے کہ بھارت میں بیشتر مریضوں کو ان چیزوں سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور یہ پیس میکرز ان کے لیے زندگی کی نوید ہیں۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں