1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی اقتصادیات بحران سے پریشان: لاگارڈ

16 دسمبر 2011

بین الاقوامی مالیاتی ادارے (IMF) کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ نے اقوام پر واضح کیا ہے کہ عالمی سطح پر کسی بھی ملک کی اقتصادیات اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ ممکنہ مالی بحران کو برداشت کرنے کی استطاعت رکھتی ہو۔

https://p.dw.com/p/13TwP
تصویر: AP

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی جانب سے عالمی اقتصادی صورت حال کا امکانی جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس پر مایوسی کے بادل چھائے ہوئے ہیں اور اقوام کی معاشی حالات پر تاریکی کے سائے منڈلا رہے ہیں۔ اس باعث تمام اقوام کو باہمی ربط و تعاون کے ساتھ اس آسیب کا مقابلہ کرنا ہو گا، وگرنہ اقتصادی ترقی کا پہیہ، جو اب آہستہ ہو چکا ہے وہ پوری طرح رک جائے گا۔

بین الاقوامی مالیاتی ادارے (IMF) کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ نے اس مستقبل کے اقتصادی جائزے کی مناسبت سے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صورت حال کسی طور بھی اطمینان بخش اورامید افزاء نہیں ہے۔ لاگارڈ نے اِن معاشی حالات کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ دنیا کی کوئی بھی معیشت، خواہ وہ ترقی یافتہ ہے یا ترقی پذیر، ابھرتی اقتصادی قوتیں ہوں یا کم آمدنی والے ممالک، ان سب میں ایسا دم خم نہیں کہ وہ اٹھتے ہوئے اقتصادی بحران کو برداشت کریں۔

Treffen Lagarde Rousseff in Brasilien
کرسٹین لاگارڈ اور ابھرتی اقتصادی قوت برازیل کی صدرتصویر: picture alliance / ZUMA Press

کرسٹین لاگارڈ کے مطابق ممکنہ مالیاتی بحران کو کچھ ممالک کے ایک گروپ کی کوششوں سے حل نہیں کیا جا سکے گا۔ اس مالیاتی افراتفری کو تمام ملکوں کے باہمی تعاون اور رابطے سے ہی حل کیا جا سکے گا۔ لاگارڈ کے مطابق بحران کو حل کرنے کے عمل میں ہر علاقے اور خطے کے ملکوں کو عملی تعاون کا ثبوت دینا ہو گا۔ انہوں نے گزشتہ صدی کے دوران اسی اور نوے کی دہائیوں میں لاطینی امریکی اور ایشیائی ملکوں کے مالیاتی بحران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس صورت حال سے ان خطوں کی اقوام ضرور باہر آ چکی ہیں لیکن اب ان ملکوں کو  ایک اور بحرانی کیفیت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لاگارڈ نے عالمی سطح پر اقتصادی لیڈر ملکوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انتہائی خلوص اور نیک نیتی کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے آگے بڑھ کر اقتصادی نظام میں پائی جانے والی خرابیوں کا تدارک کریں۔ لاگارڈ  کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ایسی خرابیوں پر نگاہ رکھی گئی ہوتی، تو آج یورپ میں قرضوں کے بحران نے جنم نہ لیا ہوتا۔

لاگارڈ کا خیال ہے کہ جمہوری حکومتیں بعض معاملوں میں قدرے جلد بازی میں فیصلے کرتی ہے اور یہ عمل مالی منڈیوں کی توقعات کے برعکس بھی ہو سکتا ہے۔ اس مناسبت سے لاگارڈ نے اس اختلاف کو سیاسی بصیرت سے حل کرنے کو اہم قرار دیا ہے۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں