1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی بھوک میں کمی: اقوام متحدہ

15 ستمبر 2010

اقوام متحدہ کے مطابق سن 1995ء کے بعد پہلی مرتبہ عالمی سطح پر بھوک کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔ منگل کو شائع کی گئی عالمی ادارے کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم خوارکی کے شکار افراد کی تعداد میں کوئی دس فیصد کمی ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/PCCR
تصویر: AP

اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارےFAO کی طرف سے جاری کی گئی سالانہ رپورٹ کے ابتدائی تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق سن 2010ء کے دوران کم خوارکی کے شکار افراد کی مجموعی تعداد 925 ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ گزشتہ سال ان افراد کی تعداد ایک ارب سے زیادہ تھی۔ اس طرح ایک سال کے عرصے کے دوران کم خوراکی کے شکار افراد کی تعداد میں 9.6 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔

ایک طویل عرصے بعد اس کمی کے باجود FAO کے ڈائریکٹر جنرل Jacques Diouf نے کہا ، بھوک اب بھی عالمی سطح پرایک بہت بڑا مسئلہ ہے،’’اب بھی ہر چھ سیکنڈ بعد ایک بچہ کم خوارکی کے باعث ہلاک ہو رہا ہے‘‘۔ ایف اے او نے تازہ پیش رفت کا جواز یہ بتایا ہے کہ ترقی پذیر ملکوں میں معاشی حالات بہتر ہوئے ہیں اور اَشیائے خوراک کی قیمتیں کم ہوئی ہیں۔

تازہ رپورٹ کے مطابق کم خواراکی کے شکار اٹھانوے فیصد افراد ترقی پذیر ممالک میں بستے ہیں، جن میں سے 40 فیصد کا تعلق صرف چین اور بھارت سے ہے۔ FAO کے ڈائریکٹر جنرل نے روم میں اس رپورٹ کا اجرا کرتے ہوئے بتایا کہ عالمی بھوک میں روز بروز اضافے کے نتیجے میں ملینئیم ڈویلمپنٹ گولز کے پہلے ہدف کے علاوہ دیگر اہداف کا حصول بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سن 2015ء تک غربت اورعالمی بھوک میں نصف کمی کرنا اب خطرے میں پڑتا جا رہا ہے۔

اس رپورٹ میں پاکستان کے حالیہ سیلاب کےحوالے سے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ وہاں زرعی اراضی کو پہنچنے والے شدید نقصان کے نتیجے میں وہاں صورتحال مزید بحرانی ہو سکتی ہے۔

Diouf / FAO / Welternährungsgipfel / Rom
بھوک اب بھی عالمی سطح پرایک بہت بڑا مسئلہ ہے، Jacques Dioufتصویر: AP

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے امیر ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک میں دیہی ترقی اور زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں تاکہ ان ممالک میں صورتحال بہتر بنائی جا سکے۔ دوسری طرف عالمی امدادی اداروں نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عالمی برادری سن 2015ء تک غربت اور بھوک میں نصف کمی کرنے کی خواہش مند ہیں تو ابھی اس سلسلے میں بہت کچھ کرنا ناگزیر ہے۔

دریں اثناء بین الاقوامی امدادی ادارے ایکشن ایڈ نے ابھی حال ہی میں کہا ہے کہ ملینئیم ڈویلپمنٹ گولز کے حصول کے لئے کی جانے والی عالمی کوششیں درست سمت سے ہٹی ہوئی ہیں۔ ایک دوسرے امدادی ادارے آکسفیم نے کم خوراکی کے شکار افراد کی تعداد میں کمی کو ایک اچھا شگون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقررہ وقت تک مقررہ اہداف کا حصول ممکن ہے۔

FAO کی طرف سے یہ رپورٹ ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب بیس تا بائیس ستمبر نیویارک میں اقوام متحدہ کے ملینئیم ڈویلپمنٹ گولز پر ایک خصوصی سمٹ منعقد کی جا رہی ہے، جہاں ان اہداف کےحصول کے لئے کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لیا جائےگا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید