1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی مالیاتی بحران سے کوئی خطرہ نہیں : آسیان

8 اکتوبر 2008

آسیان کے وزرائے خزانہ نے کہا ہے کہ خطے میں بینکوں کو کسی بحران کا سامنا نہیں ہے۔ اگرچہ ایشیا میں بھی مالیاتی بحران کے اثرات نمایاں ہین تاہم آسیان نے کہا ہے کہ انہیں بینکوں کو بچانے کے لئے امدادی پیکج کی ضرورت نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/FWTj

عالمی مالیاتی بحران کے پھیلنے کے خدشات نے ایشائی منڈیوں کو بھی شدید متاثر کیا ہے اور یہاں بھی بازار حصص میں مندی کا رحجان اپنے عروج پر ہے۔ کئی بڑے ایشائی بینکوں کی طرف سے اس صورتحال میں سرمایا کاروں کو تحفظ فراہم کرنے کے دعووں اور اقدامات کے بعد بھی سرمایا کار خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔

جاپانی انڈکس میں گزشتہ پانچ سالوں بعد شدید ترین مندی واقع ہوئی جب اس کے ایک اہم انڈکس میں چھ فیصد تک گر گیا۔ بدھ کے دن بھارت میں بھی مندی کا رحجان واضح رہا اور ممبئی سٹاک ایکسچیج بی ایس آئی کا انڈکس تقریبا سات سو پوائنٹ گرا۔ دوسری طرف ہانگ کانگ، آسٹریلیا کے اہم بازار حصص میں بھی مندی رہی ۔

اس صورتحال میں بدھ کے دن جنوبی ایشیائی اقوام کی تنظیم آسیان کے وزرائے خزانہ نے کہا ہے کہ انہیں خود پر اعتماد ہے کہ وہ اس مالیاتی بحرانسے نمٹنے اور خطے میں معاشی استحکام پیدا کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ دبئی میں ایک میٹنگ کے بعد ملائشیا کے وزیر خزانہ نے کہا کہ آسیان کو کسی بینکنگ بحران کا سامنا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے تمام اہم بینکوں میں استحکام پایا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آسیان رکن ممالک بینکوں کے لئے کسی امدادی پیکج کی ضرورت نہیں ہے۔

دریں اثنا سنگا پور کے وزیر خزانہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آسیان بینکوں میں کسی بھی قسم کی بد اعتمادی نہیں پائی جا رہی اس لئے انہیں ضرورت نہیں ہے کہ وہ اس صورتحال میں کوئی خصوصی قدم اٹھائیں ۔

اگرچہ ایشیائی مالیاتی منڈیوں میں بھی عدم استحکام اور افرا تفری کی صورتحال دیکھی جا سکتی ہے تاہم آسیان کے وزرائے خزانہ نے کہا ہے کہ خطے میں اقتصادی بنیادیں مضبوط ہیں کیونکہ انہوں نے سن انیس سو ستانوے اور اٹھانوے میں آنے والے مالیاتی بحران کے مقابلے کے لئے کچھ اہم اقدامات کئے تھے جس کی بدولت اِس وقت نئے بحران کے نتیجے میں ان پر کم اثر پڑا ہے۔ تاہم واضح رہے کہ اس عالمی بحران کے نتیجے میں امریکہ کے بعد برطانیہ نے بھی اپنے بینکنگ نظام کے لیے 88 ارب ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔