1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی معاشی بحران کا حل: آزاد تجارت

23 نومبر 2008

لیما منعقدہ ایشیاء بحرالکاہل اقتصادی فورم کے سربراہی اجلاس میں سرکاری مذاکرات کے علاوہ متعدد دو طرفہ بات چیت بھی عمل میں لائی گئی۔

https://p.dw.com/p/G0OX
امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے ملکی مصنوعات کو ریاستی گرفت میں رکھنے کے عمل کی مخالفت کی۔تصویر: AP

ایشیاء بحرالکاہل اقتصادی فورم دنیا کے کل اقتصادی حجم کے تقریبا نصف حصے کی ترجمانی کرتا ہے۔ اس اعتبار سے اس فورم میں شامل اکیس ممالک کے سربراہان کی آواز وزن رکھتی ہے۔ لیما میں ہونے والے دوطرفہ مذاکرات گرچہ بند دروازوں کے پیچھے ہوئے تاہم انکی بات چیت کا سمت ہر کسی پر واضح تھا۔ مالیاتی منڈیاں چاہے جتنا شور مچائیں کم از کم آئندہ بارہ ماہ کے لئے APEC کے لیڈروں نے ملکی مصنوعات کے تحفظ کے معاشی نظام سے پرہیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے ملکی مصنوعات کو ریاستی گرفت میں رکھنے کے عمل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا: ’’ہمیں تمام تر توجہ اقتصادی پیداوار کی تین اہم ترین قوتوں پر مبذول کرنا ہونگی۔ آزاد منڈیاں، آزاد تجارت اور آزاد انسان۔‘‘

صدر بش کے مطابق گزشتہ تیس برسوں کے دوران عالمی اقتصادیات کو سب سے زیادہ نقصان ملکی مصنوعات کے تحفظ کے معاشی نظام سے پہنچا ہے۔

APEC سربراہ اجلاس کے مہمان ملک پیرو کے صدرAlan Garcia نے بھی آزاد تجارت کو موجودہ عالمی مالیاتی بحران کے حل کے لئے ناگزیر قرار دیا۔

Apec-Treffen in Lima
تمام سربراہان نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں ہونے والے G20 مالیاتی اجلاس کے فیصلوں اور گائیڈ لائن یا راہنماء اصولوں کو اختیار کرنے پر رضامندی کا اظ.ار کیا۔تصویر: AP

لیما میں پیرو کی وزارت دفاع کے کمپلکس کے اندر ہونے والے مذاکرات میں تین موضوعات کو مرکزی اہمیت حاصل تھی۔ مالیاتی بحران، جمود کا شکار دوہا بین الاقوامی تجارتی مذاکرات اور توانائی کی فراہمی۔

تاہم لیما اجلاس کے اختتام پر کسی ٹھوس مشترکہ اقتصادی معاہدے کے امکانات نہیں پائے جاتے کیونکہ ممبرممالک کے مفادات اور ترجیحات ایکدوسرے سے کہیں مختلف ہیں۔ ایک طرف امریکہ، روس اور جاپان جیسے بڑے صنعتی ممالک ہیں اور دوسری جانب چین اور جنوبی کوریا جیسی تیزرفتار ترقی پذیر ریاستیں۔

علاقائی سطح پر بھی اس بارے میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ لاطینی امریکی ریاستیں جیسے کہ میکسیکو، چلی اور پیرو ایک مشترکہ موقف پر اتفاق کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ اسی وجہ سے لیما منعقدہ ایشیا بحرالکاہل اقتصادی فورم کے سربراہی اجلاس میں زیادہ زور باہمی دلچسپی کے امور پر ممکنہ دو طرفہ مذاکرات پر دیا گیا۔ فریقین نے اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جارج بش نے روسی، جاپانی، کینیڈا اورجنوبی کوریا کے صدور یعنی اپنے ہم منصبوں سے دو طرفہ بات چیت کی۔ جبکہ پیرو اور جاپان کے مابین آزاد تجارت کا ایک دو طرفہ معاہدہ طے پایا۔

مبصرین کے مطابق لیما منعقدہ APEC سربراہی اجلاس میں Good Will کی کمی نہیں محسوس کی گئی۔ تمام سربراہان نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں ہونے والے G20 مالیاتی اجلاس کے فیصلوں اور گائیڈ لائن یا راہنماء اصولوں کو اختیار کرنے پر رضامندی کا اظ.ار کیا۔ اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا کہ جمود کے شکار بین الاقوامی تجارتی مذاکرات کو دوبارہ متحرک بنایا جائے۔ اس بارے میں APEC یعنی ایشیا بحرالکاہل اقتصادی فورم آئندہ مہینوں میں نئی تجاویز پیش کرے گا۔