1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی یوم پولیو پر پاکستان میں پولیو کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش

26 اکتوبر 2011

دنیا بھر میں 24 اکتوبر کو ’عالمی یوم پولیو‘ کے دوران پاکستان میں پولیو کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق رواں برس پاکستان میں پولیو کے 132 واقعات سامنے آ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/12zCa
تصویر: Picture alliance/Ton Koene

دنیا بھر میں 24 اکتوبر کو ’عالمی یوم پولیو‘ منانے کے دوران پاکستان میں پولیو کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق رواں برس اب تک پاکستان میں پولیو کے 132 نئے واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ عالمی اداروں نے پاکستانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ملک سے اس ہلاکت خیز مرض کے خاتمے کے اقدامات میں اضافہ کرے۔

پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ملکوں میں ہوتا ہے جہاں پولیو کا وائرس اب بھی فعال ہے۔ دیگر ملکوں میں افغانستان، نائیجیریا اور بھارت شامل ہیں۔ تاہم بھارت میں اس مرض پر قابو پانے کے حوالے سے کافی پیشرفت دیکھی گئی ہے۔ بھارت کے وزیر صحت غلام نبی آزاد کا کہنا ہے کہ گزشتہ نو ماہ کے دوران بھارت میں پولیو کا ایک بھی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔ ان کے مطابق بھارت میں پولیو کا آخری کیس جنوری میں ریاستِ مغربی بنگال کے ایک علاقے میں دیکھا گیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان میں صورت حال گھمبیر ہوتی جا رہی ہے اور اب تک پولیو کے 132 نئے واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ یونیسیف کے مطابق ان میں بلوچستان میں 54، فاٹا میں 37، سندھ میں 27، خیبر پختونخواہ میں 11، پنجاب میں 2 اور گلگت بلتستان میں ایک کیس شامل ہیں۔

Poliobekämpfung Nordnigeria
پولیو کے باعث ہلاکت کے علاوہ عمر بھر کی معذوری بھی ہو جاتی ہےتصویر: Thomas Kruchem

عالمی یوم پولیو کے موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی اہداف کے مطابق اس مرض کا ملک سے مکمل صفایا کرنے کی ضرورت ہے۔

اس ضمن میں آج منگل سے ملک میں پولیو کے خاتمے کی ایک اور تین روزہ مہم بھی شروع کی گئی ہے جس میں ملک بھر میں 3 کروڑ 33 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے Dr Guido Sabatinelli کا کہنا ہے، ’’پاکستان میں پولیو کے خاتمے کا انحصار ہر بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے پر ہے جن میں یونین کونسل کی سطح پر انتہائی خطرے سے دوچار اور دور افتادہ علاقوں کے بچے بھی شامل ہیں۔ یہ کام حکومت، شراکت داروں اور پاکستانی عوام کی مکمل وابستگی سے ہی ممکن ہے۔‘‘

پاکستان سے اس وائرس کی دیگر ملکوں کو منتقلی کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔ چین کے مغربی صوبے سنکیانگ میں گزشتہ دو ماہ کے دوران پولیو کے جو سات نئے واقعات پیش آئے ہیں ان کا تعلق بھی پاکستان میں عام پولیو وائرس ٹائپ ون سے جوڑا گیا ہے۔ بھارت نے پاکستان کے ساتھ اپنی دو سرحدی گزر گاہوں پر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے حفاظتی قطرے پلانے کے بوتھ قائم کیے ہیں۔

دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں 1970ء کے عشرے تک پولیو کا مکمل خاتمہ ہو چکا تھا اور کئی ترقی پذیر ملکوں میں بھی اس پر قابو پا لیا گیا تاہم پاکستان میں اس مرض کی صورتحال کو دیکھ کر خدشہ ہے کہ کہیں پاکستان اس مرض میں مبتلا دنیا کا واحد ملک نہ رہ جائے۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں