1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عامر کیس کی رپورٹ آئی سی سی کے حوالے

29 جنوری 2011

پاکستان کرکٹ بورڈ’ پی سی بی‘ نے فاسٹ بالر محمد عامر پر پابندی لگائے جانے کے باوجود کرکٹ کھیلنے کے واقعے کی تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔ عالمی کرکٹ کونسل نے پی سی بی سے اس سلسلے میں وضاحت طلب کی تھی۔

https://p.dw.com/p/106vP
تصویر: AP

پاکستان کے فاسٹ بالر محمد عامر پر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات عائد ہیں اور ان پر عالمی کرکٹ کونسل کی جانب سے کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد ہے۔گزشتہ دنوں محمد عامر راولپنڈی میں ایک کلب کی جانب سے کرکٹ میدان میں اترے۔ جیسے ہی آئی سی سی کو اس واقعے کا علم ہوا اس نے پاکستانی بورڈ سے اس کی وضاحت طلب کر لی۔ یہ ایک دوستانہ میچ تھا لیکن اس کے باوجود یہ کرکٹ قوانین کی خلاف ورزی تھی۔

پی سی بی نے اعلان کیا ہےکہ انہوں نے اس سلسلے میں تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہےکہ انہوں نے رپورٹ تیار کر کے آئی سی سی کو بھجوا دی ہے۔ پی سی بی کے مطابق عامر نے دو کلبس کے مابین کھیلے جانے والے ایک میچ میں حصہ لیا، اس میچ کا پہلے سے اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ ’’یہ دونوں کلبس راولپنڈی کرکٹ ایسوسی ایشن سے رجسٹرڈ نہیں ہیں اور نہ ہی پی سی بی کا کوئی عہدیدار نے میچ کے دوران وہاں موجود تھا۔‘‘

Salman Butt
میڈیا رپورٹوں کے مطابق سلمان بٹ نے بھی ایک کلب میچ میں شرکت کیتصویر: AP

آئی سی سی کے بدعنوانی سے متعلق قوانین کے مطابق جن کھلاڑیوں پر پابندی ہو وہ کسی قسم کےکرکٹ مقابلے میں حصہ نہیں لے سکتے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق سلمان بٹ نے بھی گزشتہ ہفتے لاہور میں ایک کلب کی جانب سے میچ کھیلا ہے۔تاہم پی سی بی نے اس خبرکو مسترد کر دیا ہے۔

گزشتہ برس اکتوبر میں آئی سی سی نے اُس وقت محمد عامر، سلمان بٹ اور محمد آصف پر پابندی عائد کر دی تھی، جب دورہ انگلینڈ کے دوران ان تینوں پر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ آئی سی سی کا بدعنوانی کی روک تھام کا محکمہ اس کیس کی تحقیقات کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ ماہ تینوں کھلاڑیوں سے پوچھ گچھ ہوئی تھی۔ اگر ان تینوں پر الزامات ثابت ہوجاتے ہیں، توکرکٹ کھیلنے پر تا حیات پابندی بھی عائد کی جا سکتی ہے۔ محمد عامر، سلمان بٹ اور محمد آصف کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ پانچ فروری کو دوحہ میں سنایا جائےگا۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں