1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عبدالقدوس بزنجو، بلوچستان کے نئے وزیر اعلیٰ

13 جنوری 2018

پاکستان مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے رکن بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو بھاری اکثریت سے بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے ہیں۔ انہیں بلوچستان اسمبلی کا سب سے کم عمر وزیراعلیٰ بننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/2qnbN
Pakistan Wahlen Abdul Qudus Bizinjo
تصویر: DW/A. G. Kakar

عبدالقدوس بزنجو نے ایوان میں رائے شماری کے دوران کل 41 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مد مقابل پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی سید لیاقت اغا صرف 13 ووٹ ہی حاصل کرسکے۔ صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں شروع ہوا تو 65 کے ایوان میں کل 54 اراکین اسمبلی نے نئے قائد ایوان کے انتخاب میں حصہ لیا۔
نو منتخب وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو 2013 کے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی صوبائی اسمبلی کے تیسرے وزیراعلیٰ ہیں ۔ انہیں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے استعفے کے بعد متحدہ اپوزیشن نے قائد ایوان کے عہدے کے لیے گزشتہ دنوں نامزد کیا تھا۔
وفاق میں حکمران جماعت ن لیگ سے تعلق رکھنے والے سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف اپوزیشن اور ن لیگ کے منحرف ارکان نے صوبائی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی تھی۔ اس تحریک کو ناکام بنانے کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی کوئٹہ کا دورہ کیا تھا مگروہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ نو جنوری کو نواب ثناء اللہ زہری نے اس وقت اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جب ان کے خلاف ایوان میں عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے والی تھی۔
ن لیگ کے منحرف ارکان اور اپوزیشن جماعتوں نے سابقہ وزیراعلیٰ کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے ان پرصوبے میں ترقیاتی منصوبوں میں جانبداری کا الزام عائد کیا تھا۔ وزیراعلیٰ کے مستعفی ہونے کے بعد ابتداء میں سابقہ مخلوط حکومت میں شامل ، اتحادی جماعتوں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور ن لیگ نے نئے قائد ایوان کے لیے مشترکہ امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم بعد میں نیشنل پارٹی اس انتخابی عمل سے علیحدہ ہو گئی تھی۔
نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے صرف تین امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جن میں دو امیدواروں کا تعلق پشتونخؤاء ملی عوامی پارٹی جبکہ ایک امیدوار کا تعلق متحدہ اپوزیشن سے تھا۔
آج نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے ہونے والے اسمبلی اجلاس سے قبل پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارت وال پارٹی کے دوسرے امیدوار لیاقت آغا کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے۔

نئے وزیر اعلیٰ اور کابینہ نے حلف ٹھا لیا
نو منتخب وزیراعلیٰ نے کابینہ کے دیگر ارکان کے ہمراہ اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے نئے وزیراعلیٰ اور وزراء سے حلف لیا۔
قبل ازیں بلوچستان اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے نو منتخب وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ان کی کامیابی جمہوریت کی فتح ہے اور وہ صوبے کے ترقی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی اور وہ تمام اراکین کو ساتھ لے کر چلیں گے تاکہ صوبےکے دیرینہ مسائل پر زیادہ سے زیادہ توجہ دی جا سکے۔
بلوچستان اسمبلی کے 65 اراکین میں سے 21، کا تعلق حکمران جماعت ن لیگ، 14 اراکین کا تعلق پشتونخواء ملی عوامی پارٹی، 11 اراکین کا تعلق نیشنل پارٹی، آٹھ اراکین کا تعلق جمیعت علمائے اسلام پانچ اراکین کا تعلق ق لیگ اور دو اراکین کا تعلق بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل سے ہے۔ صوبائی اسمبلی میں عوامی نیشنل پارٹی، بی این پی (عوامی) اور مجلس وحدت المسلمین کا بھی ایک، ایک رکن ہے جبکہ ایک رکن آزاد حیثیت میں ایوان کا حصہ ہے۔
جمیعت العلمائے اسلام ف، بلوچستان نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی، صوبائی اسمبلی میں حزب اختلاف میں ہیں۔

Pakistan Wahlen Abdul Qudus Bizinjo
صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں شروع ہوا تو 65 کے ایوان میں کل 54 اراکین اسمبلی نے نئے قائد ایوان کے انتخاب میں حصہ لیا۔تصویر: DW/A. G. Kakar

 
عبدالقدوس بزنجو بلوچستان اسمبلی کے کم عمر ترین وزیر اعلیٰ

نومنتخب وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کا تعلق بلو چستان کے پسماندہ ترین اور شورش زدہ ضلع آواران سے ہے۔ وہ اسی ضلع کی تحصیل جھاؤ میں 1974 میں پیدا ہو ئے تھے۔
عبدالقدوس بزنجو صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی اکتالیس سے پہلی مرتبہ سنہ 2002 میں کامیاب ہوئے تھے اور وہ دو ہزار دو سے دو ہزار سات تک صوبائی وزیر لائیو اسٹاک بھی فائز رہ چکے ہیں۔
بلوچستان کے سب سے کم عمر وزیراعلیٰ بننے والے عبدالقدوس بزنجو نے 2013 کے عام انتخابات میں اپنے حلقے سے صرف 544 ووٹ لے کر کامیابی حآصل کی تھی۔

 

نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب جمہوری عمل کا تسلسل
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر زمرک خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب جمہوری عمل کا تسلسل ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’سابقہ وزیراعلٰی نواب ثناء اللہ زہری سے ہمارے کوئی ذاتی اختلافات نہیں تھے۔ ا ن کے خلاف ہم نے عدم اعتماد کی تحریک اس لیے پیش کی کیونکہ ہم مجبور ہو گئے تھے۔ ثناء اللہ زہری صرف اتحادی جماعتوں کے من پسند ارکان کو ترقیاتی منصوبوں میں نواز رہے تھے۔ ہم نے حکومتی نا انصافی پر ہر پلیٹ فارم پر اپنی اواز بلند کی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔‘‘
زمرک اچکزئی نے کہا کہ سابقہ صوبائی حکومت اربوں روپے کی مبینہ کرپشن میں ملوث تھی اور قومی خزانے کی خطیر رقم حکومتی وزراء عوامی مفاد کے منصوبوں کے بجائے ذاتی مفادات کے لیے خرچ کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے عبدالقدوس بزنجو کو وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے اس لیے نامزد کیا ہے کیونکہ وہ ایک غیر متنازعہ شخصیت ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ وہ ایوان میں سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ ایک اور پہلو بھی ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگرچہ اپوزیشن نے قدوس بزنجو کے حق ووٹ تو دیا ہے لیکن ہم حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے۔‘‘

’زہری حکومت کے خاتمہ، اسٹیبلشمنٹ کی سازش‘

Pakistan Wahlen Abdul Qudus Bizinjo
نئے وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو متحدہ اپوزیشن کے ارکان کے ساتھتصویر: DW/A. G. Kakar

صوبائی اسمبلی میں پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارت وال کے بقول ن لیگ کی سابق مخلوط حکومت ایک سازش کے تحت ختم کی گئی۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے رحیم زیارت وال نے کہا، ’’ہمیں انداز ہ ہوگیا تھا کہ یہاں ایک سازش کے تحت نواب ثناء اللہ زہری کی حکومت ختم کی جا رہی ہے ۔ ہم نے اسی لیے نواب ثناء للہ زہری کو یہ مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی نہ ہوں۔ نیشنل پارٹی اور میاں نواز شریف نے بھی سابق وزیراعلیٰ کو واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ ان کا استعفی درست قدم نہیں ہے ۔‘‘

رحیم زیارت وال کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی مخلوط حکومت کے خاتمے میں اسٹیبلشمنٹ نے کردار ادا کیا ہے: ’’مرکز میں جو لوگ میاں نواز شریف کے خلاف تھے انہوں نے یہاں وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کروائی۔ اگر وزیراعلیٰ سے وہ اتنے ہی غیر مطمئن تھے تو انہیں اقتدار کیوں سونپا گیا تھا؟ ہم نے ہمیشہ جمہوری اصولوں کی بات کی ہے اور اس پر ہم کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔‘‘