1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عبداللہ عبداللہ دستبردار، امریکہ نئے صدر کی حمایت کرے گا

1 نومبر 2009

امریکہ نے واضح کردیا ہےکہ افغان صدارتی اُمیدوار عبداللہ عبداللہ کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان کا اثر امریکی پالیسی پر نہیں پڑے گا۔

https://p.dw.com/p/KKD8
تصویر: AP / Fotomontage: DW

امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے صحافیوں کو بھیجے گئے ایک پیغام میں کہا کہ امریکہ نئے افغان صدر اور افغان عوام کی مدد اور حمایت کرتا رہے گا جو ایک اچھے مستقبل کے حقدار ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن ڈاکٹرعبداللہ کے بائیکاٹ کرنے سے پہلے بھی یہ کہہ چکی ہیں کہ ان کے بائیکاٹ سے نئی افغان حکومت کی ساکھ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ یہ ڈاکٹر عبداللہ کا ذاتی فیصلہ ہے کہ وہ انتخابی عمل کا حصہ بنتے ہیں یا نہیں۔

Abdullah Abdullah aus Afghanistan Absage seiner Teilnahme an Stichwahl
سابق صدارتی امیدوار کابل میں بائیکاٹ کا اعلان کرنے کے بعدتصویر: AP

خیال رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما افغان سیاسی منظر نامے میں کچھ بہتری کی امید لئے اپنی اعلیٰ فوجی قیادت کی اُس تجویز پر غور کر رہے ہیں کہ افغانستان میں طالبان کے خلاف جنگ میں مزید چالیس ہزار فوجی روانہ کئے جائیں۔ گزشتہ دنوں افغانستان کا دورہ کرنے والے سابق امریکی صداتی امیدوار جان کیری نے بھی نئی امریکی پالیسی کے اعلان سے قبل موثر کابل حکومت کی تشکیل کی اہمیت کو اجاگر کیاتھا۔

بیس اگست کےصدارتی انتخابات میں دھاندلی کے بعد، ڈاکٹرعبدللہ نےالیکشن کمیشن کےسربراہ عزیزللہ لودن کی برطرفی اورچار وزراء کی معطلی کا مطالبہ کیا تھا جن پر انہوں نےصدر کرزئی کی انتخابی مہم چلانے کا الزام عائدکیاتھا۔

مبصرین کے مطابق ڈاکٹر عبداللہ کے بائیکاٹ کرنے کے بعد افغان سیاسی حالات قدرے پیچیدہ ہو گئے ہیں۔

Mädchen in Afghanistan
افغانستان میں گزشتہ تین دہائیوں سے خانہ جنگی کی صورتحال ہےتصویر: AP

موجودہ صورتحال کے باوجود افغان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ صدراتی انتخابات مقررہ تاریخ یعنی سات نومبر بروز ہفتہ ہی منقعد ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کے سربراہ داود علی نجفی نے کہا کہ دستبردارہونے کےلئے مقررہ وقت گزر چکا ہے اور اب الیکشن کمیشن مقررہ وقت پر انتخابات کروانے کا پابند ہے۔

سابق افغان وزیرخارجہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے انتخابی عمل سے دستبرداری سے ان کے حریف صدر حامد کرزئی کے دوبارہ صدر بننے کے امکانات مزید روشن ہو گئے ہیں۔

صدر کرزئی نےکہا کہ وہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق کسی بھی قانونی فیصلے کا احترام کریں گے۔ حامد کرزئی نے کہا ہے کہ وہ ڈاکٹرعبداللہ کی طرف سے بائیکاٹ کے بعد اس وقت تک خود کو ملک کا صدر تصور نہیں کریں گے جب تک اس بارے میں افغان سپریم کورٹ کوئی حتمی فیصلہ نہیں سناتی۔

USA Afghanistan Dänemark Treffen Barack Obama und General Stanley McChrystal Flughafen Kopenhagen
امریکی صدر باراک اوباما اور افغانستان میں نیٹو افواج کے سربراہ جنرل سٹینلے میک کرسٹل ، فائل فوٹوتصویر: AP

سیاسی مبصرین اور مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں حامد کرزئی کی حکومت کی ساکھ ضرور متاثر ہو گی کیونکہ مغربی ممالک چاہتے ہیں کہ افغانستان میں آٹھ سالہ جنگ کےبعد پائیدارجمہوریت کی راہ ہموار ہو۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حامد کرزئی اس انتخابی عمل میں واحد امیدوار ہوں گے تو صرف حامد کرزئی کے حامی ہی ووٹ ڈالیں گے۔

ڈاکٹر عبداللہ کی طرف سے انتخابی عمل کا حصہ نہ بننے کے اعلان کے بعد صدر حامد کرزئی آئندہ پانچ سال کے لئے صدر تو منتخب کر لئے جائیں گے تاہم مبصرین کے بقول ان کی دوسری مدت صدارت کے دوران یہ سوال بھی اٹھتا رہے گا کہ آیا وہ شفاف طریقے سے منتخب ہوئے تھے یا نہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عدنان اسحٰق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں