1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عبداللہ عبداللہ کا بائیکاٹ معمولی بات ہے : امریکہ

31 اکتوبر 2009

کابل میں موجود سفارتی حلقوں کے بقول دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔ افغان صدر حامد کرزئی کے حریف امیدوار عبدللہ عبدللہ صداراتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کردیں گے۔

https://p.dw.com/p/KK1i
تصویر: AP

افغانستان میں صدارتی امیدوار عبدللہ عبدللہ اب سےکچھ دیر بعدانتخاب میں حصہ لینے یا نہ لینے سے متعلق اپنے حتمی فیصلے کا اعلان کردیں گے۔ صدر حامد کرزئی کے حریف سابق وزیر خارجہ عبدللہ عبدللہ کی جانب سے افغانستان کے الیکشن کمیشن پر جانبداری کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔ ادہر امریکہ نے عبدللہ کی جانب سے انتخابات کے ممکنہ بائیکاٹ کو معمول کی بات قراردیا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق افغان صدر حامد کرزئی کے حریف امیدوار عبدللہ عبدللہ صداراتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کردیں گے۔ سابق وزیر خارجہ کی انتخابی مہم کی رکن ثابریینہ ثاقب کے بقول ''وہ آج اتوار کو اپنا فیصلہ سنا دیں گے کہ آیا وہ دستبرداری کا اعلان کریں گے یا پھر انتخابی عمل کا بطور احتجاج بائیکاٹ کریں گے۔ کیونکہ حکومت یا الیکشن کمیشن کی جانب سے ابھی تک یہ یقین دہانی نہیں کرائی گئی ہے کہ انتخابات میں دوبارہ دھاندلی نہیں ہوگی''

کابل میں موجود سفارتی حلقوں کے بقول دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کرزئی پر دباؤ بڑھانے کے لئے عبدللہ عبدللہ کا یہ ایک سیاسی حربہ ہے۔ افغان صداراتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے اعلان کے بعد سے ہی عبدللہ عبدللہ کی جانب سے کسی قسم کی انتخابی مہم دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔

Geberkonferenz für Afghanistan
افغان صدر حامد کرزئی اور ان کے حریف عبدللہ عبدللہ فائل فوٹوتصویر: AP

افغان آئین کے مطابق ایسا بھی ممکن ہےکہ ایک امیدوار، یعنی صدرحامدکرزئی کے ہوتے ہوئے انتخابی عمل مکمل کرلیا جائے۔ ایسی صورت میں بننے والی حکومت کی ساکھ سے متعلق آگے چل کر بہت سے سوالات پیدا ہونے کے خدشات ہیں۔

طالبان کے دہشت گردانہ حملوں، سخت سردی اور دھاندلی کے الزامات کی موجودگی میں غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد نہ صرف افغان حکومت بلکہ امریکی انتظامیہ کے لئے بھی ایک بڑا امتحان تصورکیا جا رہا ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بیس اگست کے افغان صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے انکشافات کے بعد صدر کرزئی کو دوبارہ انتخابی مقابلے کے لئے راضی کرنے میں مغربی طاقتوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

اہم بات یہ اب عبدللہ عبدللہ کی جانب سے ممکنہ بائیکاٹ پر امریکہ کی جانب سے حیرت یا پریشانی کا اظہار نہیں کیا جارہا ہے۔ اس صورتحال سے متعلق پوچھےگئے ایک سوال کے جواب میں امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا ''یہ کوئی نئی یا انہونی بات نہیں، ایسا دنیا کے دیگر ممالک میں بھی ہوتا رہا ہے، اس ممکنہ فیصلے کا صدارتی انتخاب کی ساکھ پرکوئی اثر نہیں پڑے گا''

Sicherheitslage in Afghanistan Konvoi
افغان سیکیوریٹی اہلکار انتخابات کے دوران ڈییوٹی پر مامورتصویر: AP

اس غیر یقینی صورتحال کا ایک ممکنہ حل یہ دیکھا جارہا ہے کہ دونوں صدارتی امیدوار شراکت اقتدار کے کسی ایک معاہدے پر متفق ہوجائیں جو افغان عوام کو بھی قبول ہو۔

افغانستان میں سیاسی عدم استحکام کے بیچ امریکی صدر باراک اوباما اس تجویز پر غور کر رہے ہیں وہاں طالبان باغیوں کی سرکوبی کےلئے مزید ہزاروں فوجی روانہ کئے جائیں یا نہیں۔ اسی حوالے سے باراک اوباما نے جمعہ کو اعلیٰ امریکی فوجی قیادت سے ملاقات بھی کی۔

خیال رہےکہ اس شورش زدہ ملک کی اندرونی سیاسی صورتحال کا اثر افغانستان میں مزید غیر ملکی فوجی کی آمد کے فیصلےپر بھی پڑ سکتا ہے۔

رپورٹ :شادی خان سیف

ادارت :عدنان اسحٰق