1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عدالت نے بڑے گوشت پر پابندی ختم کردی

افسر اعوان6 مئی 2016

ایک بھارتی عدالت نے اس قانون کو ختم کرد یا ہے جس کی رُو سے ملک کی مغربی ریاست مہاراشٹرا میں بڑے گوشت یا بِیف کے استعمال پر پابندی عائد تھی۔ اس فیصلے کو دائیں بازو کی ہندو تنظیموں کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IjJe
تصویر: Shaikh Azizur Rahman.

گزشتہ برس مہاراشٹرا کی حکومت نے بڑے گوشت کی فروخت یا اسے اپنے پاس رکھنے کو ایک قابل تعزیر جرم قرار دیا تھا جس کے تحت کسی فرد کو پانچ سال قید کی سزا یا 10 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا تھا۔ ببعض ریاستوں میں گائے کو ذبح کرنے پر پابندی عائد ہے۔ خیال رہے کہ بھارت میں ہندوؤں کی اکثریت گائے کو مذہبی حوالے سے انتہائی مقدس جانور سمجھتی ہے۔

ریاست مہاراشٹرا کے دارالحکومت ممبئی کی اعلیٰ ترین عدالت نے آج جمعہ چھ مئی کو اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ گر گوشت کو ریاست مہاراشٹرا کے باہر سے لایا جائے تو اس گوشت کو رکھنا اور کھانا غیر قانونی نہیں ہے۔ تاہم اس عدالت نے مارچ 2015ء میں منظور ہونے والے قانون کے اس حصے کو برقرار رکھا ہے جس کے مطابق گائے، بیل یا بچھڑوں کو ذبح کرنے پر پابندی برقرار رہے گی۔

ممبئی کے ایک نامور وکیل ہریش جگتیانی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ عدالت نے اس شِق کو خارج کردیا ہے جس کے تحت مہاراشٹرا میں بیف کے استعمال کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔‘‘

ہریش ان متعدد درخواست گزاروں میں شامل تھے جنہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ بیف کے استعمال پر پابندی ختم کرے۔ ان کا مؤقف تھا کہ یہ قانون آئین میں تحفظ دیے گئے ان کے پرائیویسی کے حق کو متاثر کرتا ہے۔ ہریش کا مزید کہنا تھا، ’’انہوں نے قانون میں سے وہ شق بھی نکال دی ہے کہ جس کے تحت گوشت کو استعمال اور تجارت کی غرض سے مہاراشٹر میں درآمد کرنے کی پابندی تھی۔ ان پابندیوں کو غیر آئینی قرار دے دیا گیا ہے۔‘‘

مہاراشٹرا کے ریستورانوں کو اس بات کی اجازت ہو گی کہ وہ دوبارہ بیف درآمد کر سکیں
مہاراشٹرا کے ریستورانوں کو اس بات کی اجازت ہو گی کہ وہ دوبارہ بیف درآمد کر سکیںتصویر: picture-alliance/Asia News Network/Jofelle P. Tesorio

ہریش کے مطابق اس فیصلے کے بعد بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے ریستورانوں کو اس بات کی اجازت ہو گی کہ وہ دوبارہ بیف درآمد کر سکیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے عوام کے اس حق کی حمایت کی ہے کہ وہ جو چاہیں کھا سکتے ہیں۔

بھارت میں دائیں بازو کے گروپ طویل عرصے سے یہ مطالبہ کرتے آئیں ہیں کہ ملک میں تمام طرح کے مویشیوں کو ذبح کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ وہ مویشیوں کو مذہبی حوالے سے مقدس قرار دیتے ہیں۔ ان گروپوں کی طرف سے گزشتہ برس مہاراشٹرا کی حکومت کی طرف سے بیف کے استعمال کے حوالے سے قوانین سخت بنانے پر جشن منایا گیا تھا۔ مہاراشٹرا میں قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے جس نے انتہائی دائیں بازو کی ہندو جماعت شیو سینا کی مدد سے یہ قوانین منظور کیے تھے۔