1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی شہر موصل کے قریب اجتماعی قبر سے پانچ سو لاشیں برآمد

مقبول ملک
11 مارچ 2017

عراقی شیعہ ملیشیا گروپوں کے اتحاد الحشد الشعبی کے مطابق موصل کے قریب ایک اجتماعی قبر سے پانچ سو کے قریب لاشیں ملی ہیں۔ الحشد کے مطابق ان سینکڑوں افراد کو داعش نے قتل کر کے ان کی لاشیں اس اجتماعی قبر میں پھینک دی تھیں۔

https://p.dw.com/p/2Z30f
Irak Region Mossul Hamam al-Alil IS-Massengrab
تصویر: picture alliance / AP Photo

عراقی دارالحکومت بغداد سے ہفتہ گیارہ مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق الحشد الشعبی کے ملیشیا کارکنوں کو ان سینکڑوں انسانی لاشوں کی باقیات ایک ایسی اجتماعی قبر سے ملی ہیں، جو موصل شہر کے نواح میں بدوش کے جیل کے احاطے میں دریافت کی گئی۔

عراق اور شام کے وسیع تر علاقوں پر قبضہ کر لینے والی سنی عسکریت پسندوں کی جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے عراقی شہر موصل پر جون 2014ء میں کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

موصل کا خوبصورت چرچ، داعش کا پولیس آفس

مشکل پڑی تو البغدادی غائب

داعش کے غیرملکی جنگجو موصل سے فرار ہو رہے ہیں، امریکی جنرل

یہ وہی وقت تھا جب داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے اس تنظیم کے کسی اجتماع میں اپنے منظر عام پر آنے کے اب تک کے واحد واقعے میں شام اور عراق میں داعش کے جہادیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں ایک نام نہاد ’خلافت‘ کا قیام کا اعلان کر دیا تھا۔

Irak Kämpfe gegen IS in Mossul
موصل کے مشرقی حصے پر فوجی قبضے کے بعد اب مغربی حصے پر دوبارہ کنٹرول کے لیے عراقی دستوں اور داعش کے جہادیوں کے مابین لڑائی جاری ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis

عراقی فورسز نے موصل کا ایئرپورٹ داعش سے چھُڑا لیا

داعش ایک سال میں اپنے زیر قبضہ ایک چوتھائی علاقے سے محروم

اس وقت عراقی فوجی دستے امریکا کی قیادت میں سرگرم عسکری اتحاد کی مدد سے موصل شہر پر مکمل قبضے کے لیے اپنی پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ موصل بغداد کے بعد عراق کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے، جس کے مشرقی حصے پر بغداد حکومت کے دستے اس سال جنوری کے مہینے کے آخر سے دوبارہ قبضہ کر چکے ہیں۔

اس وقت عراقی فورسز اور ان کے حامی ملیشیا گروپ اس شہر کے مغربی حصے پر کو بھی واپس اپنے قبضے میں لینے کی کوششوں میں ہیں۔ اس مقصد کے لیے ایک بڑا آپریشن انیس فروری کو شروع کیا گیا تھا، جو ابھی تک جاری ہے۔ اس اجتماعی قبر کی دریافت کے بارے میں جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ موصل شہر سے شمال مغرب کی طرف واقع یہ قبر بدوش نامی جس جیل کے احاطے میں دریافت کی گئی، اس پر عراقی سکیورٹی فورسز نے اسی ہفتے کے دوران قبضہ کیا تھا۔ اس سے پہلے یہ علاقہ داعش کے جہادیوں کے کنٹرول میں تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق جون 2014ء میں جب داعش کے عسکریت پسندوں نے بدوش نامی گاؤں اور وہاں قائم اس جیل پر قبضہ کیا تھا تو اس دوران وہ 10 جون کے روز مبینہ طور پر اس جیل کے قریب 600 تک قیدیوں کے قتل عام کے مرتکب ہوئے تھے۔