1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی عوام کی ابتر حالت

Amjad, Ali18 مارچ 2008

پیر سترہ مارچ کو ایک طرف برطانیہ، امریکہ، جاپان اور جرمنی کے سرکردہ نشریاتی اداروں کے اُس سروے کا چرچا تھا، جس میں ایک سال پہلے کے پنتالیس فیصد کے مقابلے میں اِس سال باسٹھ فیصد عراقی عوام کا کہنا یہ تھا کہ اُن کے علاقے میں امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہوئی ہے۔ اور دوسری طرف کربلا میں کیا جانے والا وہ خود کُش حملہ تھا، جس میں اب تک کے اعدادوشمار کے مطابق باون افراد ہلاک ہوئے۔ عراق اور وہاں کے عوام کی تازہ صورتِ حال ک

https://p.dw.com/p/DYDe
بصرہ میں عراقی شہری صاف پانی کے انتظار میں قطار میں کھڑے ہیں۔ فائل فوٹو
بصرہ میں عراقی شہری صاف پانی کے انتظار میں قطار میں کھڑے ہیں۔ فائل فوٹوتصویر: AP

ے حوالے سے ایک جائزہ۔

درحقیقت سن ۲۰۰۳ ء میں عراق میں امریکی قیادت میں اتحادی اَفواج کی پیشقدمی کے بعد سے اِس ملک میں نہ صرف امن و امان کی صورتِ حال خراب تر ہوتی چلی گئی بلکہ لوگ انتہائی بنیادی سہولتوں کو بھی ترس گئے۔ اِن حالات سے تنگ آ کر دو ملین سے زیادہ عراقی باشندوں نے گھر بار چھوڑا اور ہمسایہ ممالک میں پناہ حاصل کی۔

اِن میں سے تقریباً ساڑھے سات لاکھ عراقی اردن میں ہیں اور اِس ملک کے دارالحکومت عمان میں منگل اٹھارہ مارچ کو عراقی مہاجرین کے حالات پر تبادلہء خیال کے لئے ایک روزہ کانفرنس منعقد ہوئی۔ اپنی نوعیت کی اِس دوسری کانفرنس میں شام، عراق، لبنان اور مصر کے وفود کے ساتھ ساتھ ترکی، ایران، اقوامِ متحدہ اور امیر ترین صنعتی ملکوں کے گروپ جی ایٹ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس میں عراقی مہاجرین کی دیکھ بھال کے لئے مزید مالی اور تکنیکی امداد پر زور دیا گیا۔

اِسی دوران انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس ICRC کا کہنا ہےکہ عراق پرحملے کے پانچ سال بعد اِس ملک کے باشندوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ پیر سترہ مارچ کو اپنی رپورٹ میں اِس ادارے نے بتایا کہ عراق کے زیادہ تر باشندے صحت و صفائی کی بنیادی سہولتوں اور صاف پانی سے محروم ہیں۔ بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے نمائندے مائیکل کھمباٹا کہتے ہیں:

"عشروں کی جنگ اور اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں عراق میں حفظانِ صحت اور صاف پانی کی فراہمی کے نظام میں کافی سرمایہ کاری نہیں ہوئی ہے۔"

ICRC کی مشرقِ وُسطےٰ اور شمالی افریقہ کے آپریشنز کی سربراہ بیاٹرِیس رَوگو کا کہنا ہے کہ چند ایک علاقوں میں امن و امان کی بہتر صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے ملک کے باقی علاقوں میں کئی ملین عراقی عوام کے ابتر حالات نظر انداز نہیں کئے جانے چاہییں۔

رپورٹ کے مطابق ۲۰۰۳ ء سے اب تک ۲۲۰۰ سے زیادہ ڈاکٹر اور نرسیں ہلاک ہوئیں اور ۲۵۰ سے زیادہ اغوا۔ ۱۹۹۰ ء میں عراق میں رجسٹرڈ ڈاکٹروں کی تعداد چونتیس ہزار تھی، جن میں سے کم از کم بیس ہزار ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔