1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی فوج کا موصل کو داعش سے آزاد کرانے کا عزم

شامل شمس
16 اکتوبر 2016

عراقی افواج موصل شہر کو شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے تسلط سے آزاد کرانے کی مہم کی تیاری کر رہی ہے۔ اس حوالے سے اس نے شہر کے باسیوں کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنے کے لیے ہوائی جہازوں کے ذریعے پرچے بھی گرائے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2RHLX
Irak Mossul Kampf gegen IS
تصویر: Reuters/A. Rasheed

عراقی افواج کے مطابق اس نے ہزاروں کی تعداد میں ایسے ’لیف لیٹس‘ یا پرچیاں موصل شہر میں گرائی ہیں جن پر وہ تدابیر درج ہیں جن کے ذریعے شہری ممکنہ فوجی کارروائی کے دوران خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

اس اقدام سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فوج عراق کے اس دوسرے بڑے شہر کو شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘، جسے عربی میں داعش بھی کہا جاتا ہے، کے تسلط سے نکالنا چاہتی ہے۔ اس شہر پر داعش سن 2014 سے قابض ہے، اور اسے اس تنظیم نے اپنی خود ساختہ خلافت کا حصہ قرار دیا ہوا ہے۔

حکومتی عہدے داروں کے مطابق فوج کی جانب سے شہریوں کے لیے پرچوں کے علاوہ رسائل بھی گرائے گئے ہیں، جن میں عراقی حکومت کی کامیابیوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف حکومتی کارروائیوں کے حوالے سے تفصیلات درج ہیں۔

مثال کے طور پر، رسائل اور پرچیوں پر یہ بھی درج ہے کہ کس طرح شہریوں کو بم باری سے بچنے کے لیے اپنے گھروں کی کھڑکیوں کے شیشوں پر ٹیپ لگانا چاہیے تاکہ وہ حملے کی صورت میں کانچ کے بکھرنے سے زخمی نہ ہوں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شہریوں کو اس صورت حال میں حتی الامکان ڈرائیونگ سے گریز کرنا چاہیے۔

عراقی حکومت کی جانب سے اب تک آپریشن کے آغاز کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، تاہم امکان یہی ہے کہ اس کارروائی کا آغاز جلد ہو رہا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ موصل کو داعش کو قبضے سے چھڑانے کی جنگ عراقی فوج کے لیے مشکل ترین عسکری کارروائیوں میں سے ہو گی۔

واضح رہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے قبضے سے اب تک جو بھی شہر چھڑائے گئے ہیں ان میں حکومتی فورسز کو مقامی ملیشیاؤں کی مدد لینا پڑی ہے۔ ان میں اکثر وہ عسکری گروہ بھی جو اعش کے خلاف برسر پیکار ہوتے ہیں اور حقیقت میں متحارب نظریات کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ گروہ عراقی فوج کے شہر میں داخلے سے قبل شہر کے اندر کئی کلومیٹر تک گھسنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق موصل میں جنگ کی صورت میں ایک انسانی بحران کا آغاز بھی ہو سکتا ہے کیوں کہ داعش شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر بھی استعمال کر سکتی ہے۔

موصل کو اگر داعش سے آزاد بھی کرا لیا جاتا ہے تو ماہرین کے مطابق یہ تنظیم کی مکمل شکست قرار نہیں دی جا سکے گی۔ ’اسلامک اسٹیٹ‘ عراق کے علاوہ شام میں بھی فعال ہے اور عراق کے بہت سے علاقوں پر اس کا یہ اس کے حمایتی گروہوں کا قبضہ ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید