1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی پارلیمان غیر امریکی افواج کے آئندہ قیام کا فیصلہ نہیں کر پائی

خبر رساں ادارے23 دسمبر 2008

عراق کے لئے اقوام متحدہ کے فوجی مشن کا مینڈیٹ 31 دسمبر کو ختم ہو جائے گا اس کے بعد امریکی فوجی تو ایک دوطرفہ عسکری معاہدے کی وجہ سے وہاں متعین رہیں گے لیکن آیا یکم جنوری سے وہاں دیگر ملکوں کے فوجی دستے بھی موجود رہیں گے؟

https://p.dw.com/p/GLwV
عراق کے لئے اقوام متحدہ کے فوجی مشن کا مینڈیٹ 31 دسمبر کو ختم ہو جائے گاتصویر: picture alliance/dpa

اس بارے میں بغداد میں ملکی پارلیمان میں رائے شماری آج منگل کے روز ہونا تھی۔ لیکن یہ پارلیمانی اجلاس اسپیکر محمود المشہدانی نے اراکین کی طرف سے ہنگامہ آرائی کے بعد سات جنوری تک کے لئے ملتوی کر دیا ۔ آج کے اجلاس سے توقع کی جا رہی تھی کہ عراقی پارلیمان برطانیہ، آسٹریلیااور دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے اتحادی دستوں کی اگلے سال جولائی تک عراق میں موجودگی کی منظوری دے دے گی۔

Gordon Brown besucht Iraks Vizepräsident Tariq al-Hashimi
برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن نے اپنےایک حالیہ دورہ عراق کے دوران کہا تھا کہ برطانوی دستے اگلے سال مئی کے آخرتک عراق سے واپس چلے جائیں گے۔تصویر: AP

اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے عراق میں متعین اتحادی افواج کی تعیناتی کی مدت کی سال رواں کے اختتام پر حتمی تکمیل کی بھی تصدیق کر دی تھی۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اتحادی افواج کو رواں سال دسمبر کی 31 تاریخ تک عراق میں رہنے کی اجازت دی گئی تھی اور اس کے بعد وہاں ان فوجوں کے قیام کے لئے عراقی پارلیمان کی منظوری ضروری ہے۔

US Präsident George W. Bush beim Abschiedsbesuch im Irak
امریکی فوجی ایک دوطرفہ عسکری معاہدے کی وجہ سے وہاں متعین رہیں گےتصویر: AP

عراق میں متعین اتحادی افواج میں شامل امریکی دستوں کا تناسب تقریبا 95 فیصد ہے اور عراقی پارلیمان پہلے ہی امریکی افواج کو سن 2011 کے اختتام تک عراق میں رہنے کی اجازت دے چکی ہے۔

اگرچہ یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ عراقی پارلیمان غیر امریکی اتحادی دستوں کے بارے میں کیا فیصلہ کرے گی تاہم اسی حوالے سے برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن نے اپنےایک حالیہ دورہ عراق کے دوران کہا تھا کہ برطانوی دستے اگلے سال مئی کے آخرتک عراق سے واپس چلے جائیں گے۔

Britische Soldaten im Irak Basra
یکم جنوری کے بعد بھی غیر امریکی اتحادی دستے اگر عراق میں موجود رہیں گے تو پارلیمانی منظوری کے بغیر ان کے قیام کی قانونی حیثیت کیا ہو گی۔تصویر: picture-alliance / dpa

اب یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ غیرامریکی اتحادی افواج کے عراق میں آئندہ قیام کے حوالے سے عراقی پارلیمان کا خصوصی سیشن بھی بلایا جا سکتا ہے لیکن اگر اراکین پارلیمان آئندہ بھی داخلی اختلافات کا شکار رہے اور کوئی واضح فیصلہ نہ ہو سکا تو یہ سوال بھی اپنی جگہ تشویش ناک ہے کہ یکم جنوری کے بعد بھی غیر امریکی اتحادی دستے اگر عراق میں موجود رہیں گے تو پارلیمانی منظوری کے بغیر ان کے قیام کی قانونی حیثیت کیا ہو گی۔