1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: مہاجرین کے نئے بحران کا خدشہ، امدادی تنظیموں کی تنبیہ

صائمہ حیدر
14 اکتوبر 2016

متعدد بین الاقوامی امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ عسکریت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے مضبوط گڑ ھ موصل پر مستقبل قریب میں ایک بڑے فوجی حملے سے عراق میں مہاجرین کا ایک نیا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2RDaP
Irak Mossul Jesiden Flüchtlinge Frauen
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق موصل میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف ایسے کسی بھی فوجی حملے کے بعد تقریباﹰ سات لاکھ افراد شہر چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گےتصویر: picture-alliance/AA/E. Yorulmaz
Irak Mossul Jesiden Flüchtlinge Frauen
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق موصل میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف ایسے کسی بھی فوجی حملے کے بعد تقریباﹰ سات لاکھ افراد شہر چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گےتصویر: picture-alliance/AA/E. Yorulmaz

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ موصل میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف ایسے کسی بھی فوجی حملے کے بعد تقریباﹰ سات لاکھ افراد شہر چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے اور انہیں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی لازمی ہو جائے گی۔

عراق میں سرگرم غیر ملکی ادارے نارویجین ریفیوجی کونسل کے ترجمان کارل شَیمبری کا کہنا ہے کہ  فی الوقت ہنگامی رہائشی کیمپوں میں صرف اکیاون ہزار مہاجرین کے لیے جگہ موجود ہے۔ ان کیمپوں میں سے چند متوقع جنگی کارروائی کے علاقوں سے نزدیکی کے باعث پناہ گزینوں کو ٹھہرانے کے لیے موزوں نہیں۔ فی الحال دو لاکھ تیس ہزار افراد کے لیے ہنگامی کیمپوں کی منصوبہ بندی یا تعمیر کی جا رہی ہے۔

بہت سے امدادی کارکنوں کو تاہم اُن ہزارہا دیگر افراد کے بارے میں بھی تشویش ہے جو موصل میں بھرپور عسکری کارروائی کے آغاز کے بعد بے گھر ہو جائیں گے۔ شَیمبری نے اس حوالے سے مزید بتایا، ’’یہ فرق بہت زیادہ ہے۔ جس لمحے بھی پناہ گزین بڑی تعداد میں آنا شروع ہوں گے، صورت حال ابتر ہو جائے گی۔‘‘

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق موصل کے پناہ گزینوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے تقریباﹰ دو سو ملین ڈالر درکار ہیں جبکہ اب تک اس رقم کا محض ایک تہائی حصہ ہی مل سکا ہے۔

Irak Mossul Kampf gegen IS
تجزیہ کاروں کی پیش گوئی کے مطابق داعش کے خلاف بین الاقوامی فوجی اتحاد اسی مہینے ہی وہاں ایک فیصلہ کن عسکری کارروائی شروع کر سکتا ہےتصویر: Reuters/A. Rasheed

شَیمبری نے کہا، ’’عراق کے مسئلے پر مالی امداد کے حوالے سے انسانی بنیادوں پر ردعمل میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور مہاجرین کے لیے ملنے والے فنڈز مسلسل کم ہو رہے ہیں۔ کئی سالوں سے ہم بے گھر افراد کی دیکھ بھال کرتے آ رہے ہیں۔ ہمیں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کبھی مناسب رقوم نہیں ملیں۔ عراق کو محض سکیورٹی کے ایک سوال کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔‘‘

موصل کا شہر عراق میں عسکریت پسند گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا آخری مضبوط گڑھ ہے۔ تجزیہ کاروں کی پیش گوئی کے مطابق داعش کے خلاف بین الاقوامی فوجی اتحاد اسی مہینے ہی وہاں ایک فیصلہ کن عسکری کارروائی شروع کر سکتا ہے۔

عراقی فوج اور امریکا نے کہا ہےکہ داعش کے زیر قبضہ موصل کے خلاف جلد کارروائی کی جائے گی تاہم اس کا آغاز کب ہو گا، اس بارے میں امریکا یا عراقی فوج  نے فوری طور پر کچھ نہیں کہا۔